وفاقی حکومت نے جمعے کو بتایا کہ قومی ائیرلائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی یورپ میں پروازوں پر عائد پابندی ہٹا دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی و دفاع خواجہ آصف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں سے پابندی ہٹائی جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے لگائی گئی بولی میں بہت بہتری آئے گی۔
اس سے قبل پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی ائیر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) کی جانب سے پاکستانی ائیرلائنز پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایاسا نے اپنے مکتوب میں وزرات ہوا بازی اور پی آئی اے انتظامیہ کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا اور ان کے سخت ترین سٹینڈرڈز پر پورے اترنے پر مبارک باد بھی دی۔‘
ترجمان کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ ایاسا اور ان کے قوانین اور ضابطوں پر مکمل عمل کرے گا۔
‘پی آئی اے انتظامیہ نے گذشتہ چار برس سال کی محنت کے بعد یہ اہم ہدف حاصل کیا۔ اس پابندی کے بعد پوری قوم اب یورپی سیکٹرز پر دوبارہ اپنی قومی ائیر لائن پر براہ راست سفر کر سکے گی۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان نے مزید کہا کہ پابندی کا اٹھایا جانا پی آئی اے کے فضائی حفاظتی ضابطوں پر عمل کرتے رہنے کا ثبوت ہے۔
تین جون 2021 میں ایوی ایشن ڈویژن کی جانب سے پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں تحریری جواب جمع کروایا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ پاکستانی پائلٹس کے جعلی لائسنس کے بیان کے بعد برطانیہ سمیت چھ یورپی ممالک نے پاکستان کے فلائٹ آپریشن معطل کیے۔
ایوی ایشن ڈویژن کے مطابق پائلٹس کے جعلی لائسنس سے متعلق بیان کے بعد گذشتہ چھ ماہ کے دوران 7.9 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
’گذشتہ سال 30 جون سے برطانیہ، اٹلی، سپین، ناروے، ڈنمارک اور فرانس سے آپریشن معطل ہے۔‘
ایوی ایشن ڈویژن نے کہا کہ ’پاکستان سول اوی ایشن اتھارٹی نے 14 پائلٹس کے لائسنس معطل کیے جبکہ جعلی لائنسس پر پانچ پائلٹس ملازمت سے برطرف کیے گئے۔‘