صحافی مطیع اللہ جان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ان کے والد کو بدھ کی شب اسلام آباد کے مرکزی ہسپتال پمز کی پارکنگ سے نامعلوم افراد ’اغوا‘ کرنے کے لے گئے ہیں۔
مطیع اللہ جان کے صاحبزادے عبدالرزاق نے اپنے والد کے ایکس اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ ’میرے والد کو رات ساڑھے گیارہ بجے ایک اور صحافی ثاقب بشیر کے ہمراہ نامعلوم افراد، نامعلوم گاڑیوں میں اٹھا کر لے گئے۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’ثاقب بشیر کو پانچ منٹ بعد ہی چھوڑ دیا گیا تھا۔‘
عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ ’لے جانے والوں نے اپنا کوئی تعارف نہیں کروایا کہ آیا وہ ہیں کون۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ سب ان کی (مطیع اللہ جان) کی اسلام آباد میں احتجاج کی دلیرانہ کوریج کے بعد ہوا ہے۔‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’میرے والد کو فوری چھوڑ دیا جائے اور ان کے گھر والوں کو ان کے بارے میں فوراً آگاہ کیا جائے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صحافی مطیع اللہ جان کے ’اغوا‘ کے بعد پاکستان کے متعدد صحافیوں نے ان کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔
سینیئر صحافی حامد میر نے ایکس پر بتایا ہے کہ مطیع اللہ جان کے ساتھ ’اغوا اور بعد میں چھوڑ دیے‘ جانے والے صحافی ثاقب بشیر جمعرات یعنی آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس حوالے سے ایک درخواست جمع کروائیں گے۔