fbpx
خبریں

ہواوے کا چینی آپریٹنگ سسٹم ’ہارمنی‘ کے ساتھ نیا سمارٹ فون متعارف/ اردو ورثہ

چینی ٹیکناجی کمپنی ہواوے نے منگل کو مکمل طور پر چین میں بنے آپریٹنگ سسٹم سے لیس اپنا پہلا سمارٹ فون متعارف کرا دیا ہے۔

یہ ہوواوے کا اپنے مغربی مسابقتی اداروں کے غلبے کو چیلنج کرنے کی لڑائی میں ایک اہم امتحان ہے۔

ایپل کا آئی او ایس اور گوگل کا اینڈرائیڈ اس وقت زیادہ تر موبائل فونز میں استعمال ہوتا ہے، لیکن ہواوے اپنے جدید ترین میٹ 70 ڈیوائسز کے ساتھ اسے تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو کمپنی کے اپنے ہارمونی او ایس نیکسٹ پر چلتے ہیں۔

یہ لانچ ہواوے کے لیے  بڑی کامیابی کا نقطہ عروج ہے، جو حالیہ برسوں میں سخت امریکی پابندیوں کا شکار رہی لیکن اب اپنی فروخت میں زبردست اضافے کے ساتھ دوبارہ ابھر رہی ہے۔

کنسلٹنگ فرم البرائٹ سٹون برج گروپ کے چین اور ٹیکنالوجی پالیسی کے سربراہ پال ٹریولو نے بتایا کہ ’قابل عمل اور وسیع پیمانے پر قابل استعمال موبائل آپریٹنگ سسٹم کی تلاش، جو مغربی کمپنیوں کے کنٹرول سے آزاد ہو، چین میں ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ لیکن یہ نیا سمارٹ فون جو اندرون ملک تیارکردہ جدید چپ سے بھی لیس ہے، ظاہر کرتا ہے کہ چینی ٹیکنالوجی کمپنیاں ’ڈٹی رہ سکتی ہیں۔‘

میٹ 70 منگل کی دوپہر شینزین میں ہواوے کے ہیڈکوارٹر میں ایک کمپنی لانچ ایونٹ میں پیش کیا گیا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہواوے کے آن لائن شاپنگ پلیٹ فارم کے مطابق 30 لاکھ سے زیادہ یونٹس کی پہلے ہی بکنگ ہو چکی ہے، البتہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ تمام خریدے بھی جائیں گے۔

پچھلے ورژن کے برعکس جو اینڈروئڈ کے اوپن سورس کوڈ پر مبنی تھا، آپریٹنگ سسٹم ہارمونی نیکسٹ ان تمام ایپس کی مکمل طور پر نئے سرے سے پروگرامنگ کا تقاضا کرتا ہے جو یہ سمارٹ فونز چلاتا ہے۔

گیری نگ، نیٹکسز کے سینیئر ماہر معیشت، نے بتایا کہ ’ہارمنی نیکسٹ پہلا مکمل مقامی طور پر تیار کردہ آپریٹنگ سسٹم ہے جو چین کے لیے مغربی ٹیکنالوجیز پر انحصار کم کرنے اور سافٹ ویئر کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لیے ایک سنگ میل ہے۔‘

تاہم نگ کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ چینی کمپنیاں ہواوے کے ایکوسسٹم میں حصہ ڈالنے کے لیے وسائل مختص کرنے پر آمادہ ہو سکتی ہیں، یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا ہارمونی نیکسٹ عالمی صارفین کو اتنی ہی ایپس اور فیچرز فراہم کر سکتا ہے۔‘

بلند توقعات

ہواوے بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان شدید تکنیکی مسابقت کا محور ہے۔ امریکی حکام نے خبردار کیا کہ اس کے آلات چینی حکام کی جانب سے جاسوسی کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ہواوے ان الزامات کو وہ مسترد کرتے ہی۔

2019 سے امریکی پابندیوں نے ہواوے کو عالمی ٹیکنالوجی سپلائی چینز اور امریکی ساختہ اجزا سے کاٹ دیا، جس کے نتیجے میں اس کی سمارٹ فونز کی پیداوار پر ابتدائی طور پر سخت منفی اثر پڑا۔

یہ تنازع مزید شدت اختیار کرنے والا ہے، کیونکہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی درآمدات پر بڑے ٹیرف لگانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ بیجنگ کے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کا جواب ہے۔

ٹیکنالوجی ریسرچ فرم کینالیس کے سینیئر تجزیہ کار ٹوبی ژو کے مطابق: ’ہواوے کی ٹیک انڈسٹری کو متاثر کرنے کی بجائے، چینی ٹیک انڈسٹری کے خود انحصاری کے رجحان نے ہواوے کی ترقی کو ممکن بنایا۔‘




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے