خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں 21 نومبر کو مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے بعد شروع ہونے والے جھڑپوں میں اموات کی تعداد 27 ہو گئی ہے، جس سے مجموعی اموات 69 تک جا پہنچی ہیں جبکہ 130 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
پولیس کے مطابق گذشتہ روز کرم بگن کے علاقے میں فریقین کے مابین جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں بعض گھروں کو جلایا بھی گیا۔
ضلعی ہسپتال پاڑہ چنار کے اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ گذشتہ رات کی جھڑپوں میں مزید تین افراد جان سے گئے جبکہ مزید 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ موبائل سگنلز اور انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے رابطوں میں مشکلات کا بھی سامنا ہے تاہم ابھی تک مزید تین افراد کی میتیں اور دس زخمی پاڑہ چنار ہسپتال لائے جا چکے ہیں۔
لوئر کرم کے علاقے بگن، جہاں گذشتہ رات جھڑپیں ہوئی ہیں، کے رہائشی نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مسلح افراد نے گذشتہ روز بگن کے مختلف گاؤں کا محاصرہ کیا تاہم علاقے کے لوگ پہلے سے ہی مورچہ زن تھے جس وجہ سے زیادہ نقصان نہیں ہوا۔
21 نومبر کو لوئر کرم کے علاقہ مندوری اوچت میں گاڑیوں کے قافلوں پر گھات لگا کر حملے میں 42 افراد کی موت کے بعد علاقے میں جھڑپوں کے دوران مزید 27 افراد مارے گئے ہیں۔
یوں علاقے میں 21 نومبر کے بعد سے اب تک 69 اموات اور کم از کم 130 زخمیوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
علاقے میں کشیدہ صورت حال کے باعث ٹل پاڑہ چنار مرکزی شاہراہ ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے جبکہ انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
ضلع کرم میں جھڑپوں اور ایندھن نہ ہونے کے باعث تمام تر تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ کوہاٹ تعلیمی بورڈ نے علاقے میں ایف اے اورایف ایس سی سالانہ دوئم کے امتحانات ملتوی کردیے ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر محمد سیف نے اتوار کو ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ حکومتی کوششوں سے فریقین کے درمیان سات دنوں کے لیے فائر بندی ہو گئی ہے۔
بیرسٹر سیف کے مطابق تصفیے کے لیے کام کرنے والے جرگے کے اراکین مشران سے ملے، جس کے بعد فائر بندی کے علاوہ اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ وہ ایک دوسرے کے قیدی اور لاشیں واپس کریں گے۔