حکومت اور حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان جاری احتجاجی مارچ کو روکنے کے آج کسی تازہ بات چیت کے دوپہر تک کوئی اشارے نہیں ملے ہیں۔
تحریک انصاف کے ایک ترجمان سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے پوچھا کہ کیا اسے فریقین کے درمیان تعطل قرار دیا جاسکتا ہے تو انہوں نے اس کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ تبدیل ہوتی ہوئی صورت حال‘ ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ سے رابطہ کیا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق صبح سے موجودہ حالات پر اہم سرکاری اجلاس جاری ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کا احتجاجی قافلہ جو 24 نومبر کو پشاور سے شروع ہوا تھا وہ اسلام آباد پہنچ چکا ہے۔ قافلے کو ریڈ زون میں داخلے سے روکنے اور ایک مختص مقام پر دھرنا کرنے کی پیشکش بھی کی گئی۔ جس کی تصدیق وزیر داخلہ محسن نقوی نے کی۔ مذاکرات کے سوموار کو دو دور ہوئے جو نتیج خیز ثابت نہ ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے گذشتہ ہفتے اپنے تحریری حکم نامے میں واضح کیا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں ہے اور حکومت کو ہدایت کی گئی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ معاملہ مذاکرات کے ساتھ حل کریں اور کمیٹی تشکیل دی جائے جو پی ٹی آئی کی قیادت سے بات کرے۔
انڈپینڈنٹ اردو کو میسر معلومات کے مطابق حکومت کی کمیٹی میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، وزیر داخلہ محسن نقوی، امیر مقام اور رانا ثنا اللہ شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے وفد میں اسد قیصر اور علی محمد خان شامل ہیں۔
مذاکرات پیر کو دو مرتبہ اسلام آباد کے منسٹرز انکلیو میں ہوئے۔ اسی دوران پی ٹی آئی وفد جو بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف پر مشتمل تھا ان کی ملاقات کا دن نہ ہونے کے باوجود دو مرتبہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے موجودہ صورت حال پر اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی۔
پہلی ملاقات شام کو جبکہ دوسری رات دس بجے ہوئی جو چالیس منٹ جاری رہی۔ آج منگل کو بانی پی ٹی آئی کی وکلا کے ساتھ ملاقات کا دن بھی معمول کے مطابق طے ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انڈپینڈنٹ اردو کو ذرائع نے بتایا کہ بیرسٹر گوہر اپنا موبائل فون بھی جیل میں ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد عمران خان کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی گئی۔
اڈیالہ ملاقات کے بعد رات گئے وزیر داخلہ کی مذاکرات کے حوالے سے ہونے والی میڈیا ٹاک میں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’حکومت نے پی ٹی آئی کو سنگجانی کے مقام کا کہا ہے کہ وہاں کی درخواست کمشنر اسلام آباد کو دیں اور وہاں دھرنا کر لیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میری اطلاعات کے مطابق ہی ٹی آئی وفد کو اڈیالہ جیل سے سنگجانی میں دھرنے کی منظوری بھی مل گئی ہے۔ لیکن پی ٹی آئی میں اب لیڈر کون ہے علم نہیں۔‘ البتہ اس بات کی تحریک انصاف نے تصدیق نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق جیل ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ویڈیو پیغام پر بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے احتجاج کے لیے متبادل جگہ کی حامی بھرنے کے باوجود بشریٰ بی بی نے ماننے سے انکار کر دیا۔
مذاکرات میں بظاہر ڈیڈ لاک اور سکیورٹی اہلکاروں کے جانی نقصان کے باعث وزارت داخلہ نے آرٹیکل 245 کا نفاذ کرتے ہوئے ریڈ زون کی تمام اہم عمارتوں کے باہر اور اندر فوج تعینات کر دی ہے اور فوج نے ان تمام اہم عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
بشری بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ
ادھر احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے آٹھ سماعتوں سے مسلسل عدم پیشی پر بشریٰ بی بی کے 22 نومبر کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور نیب کو انہیں گرفتار کرکے 26 نومبر کو پیش کرنے کی ہدایت کی تھی اور بشریٰ بی بی کے ضامن کو بھی شوکاز جاری کیا۔
190 ملین پاؤنڈ کیس میں ملزمان کو 342 کا سوالنامہ دیا جا چکا ہے جس کا جواب عمران خان اور بشری بی بی کی جانب سے گذشتہ کئی سماعتوں سے جمع نہیں کرایا گیا۔ سوالنامہ کے جواب جمع ہونے کے بعد حتمی دلائل اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا سنائی جائے گی۔