خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جمعرات کو گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ میں 40 سے زائد شہریوں کی موت کے بعد جمعے سے قبائل کے مابین جھڑپوں میں اب تک مزید 24 افراد کی جان جا چکی ہے اور 120 سے زائد زخمی ہیں۔
ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاڑہ چنار کے سربراہ ڈاکٹر سید میر حسن جان نے بتایا کہ ہسپتال میں گذشتہ دن روز کی جھڑپوں کے بعد آٹھ لاشیں اور 103 زخمی ہسپتال لائے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے رخصت کیا گیا جبکہ کچھ لوگ شدید زخمی ہیں جن کا علاج جاری ہے۔
یاد رہے کہ پاڑہ چنار ہسپتال میں زیادہ تر اپر کرم کے زخمیوں اور لاشوں کو منتقل کیا جاتا ہے۔
لوئر کرم کے صدہ ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر رحیم گل نے بتایا کہ جھڑپوں کے بعد ہسپتال میں تین لاشیں اور تین زخمی لائے گئے۔
صدہ ہسپتال میں زیادہ تر لوئر کرم کے افراد کو منتقل کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر رحیم گل نے بتایا کہ جہاں پر جھڑپیں ہوئی ہیں، وہاں قریبی مرکز صحت مندوری ہسپتال ہے۔
مندوری ہسپتال کے عہدے دار عزیز نے کہ مندوری ہسپتال میں 15 افراد کی لاشیں اور 15 زخمی لائے گئے۔
ان تمام ہسپتالوں میں اموات کی کل تعداد 24 جبکہ مجموعی طرف جھڑپوں کے نتیجے میں زخمی ہونے افراد کی تعداد 121 بتائی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کی سربراہی میں ایک جرگہ بھی کرم پہنچ گیا ہے جو حالات پر قابو پانے اور فائر بندی کی کوشش کریں گے۔
جرگے کے حوالے سے صوبائی ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے، جو اس جرگے میں موجود ہے، بتایا کہ آج جرگے کے ممبران پاڑہ چنار میں مشران سے ملیں گے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جرگے میں آئی جی پولیس، چیف سیکریٹری، کمشنر کوہاٹ اور دیگر سرکاری افسران موجود ہیں۔ بیرسٹر سیف کے مطابق جرگے کا بنیادی مقصد دونوں فریقین کے مابین فائر بندی اور امن قائم کرنا ہے۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ جرگے کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کی خبروں میں کوئی حقیقت نہیں۔
پاڑہ چنار میں 21 نومبر کو مسافر گاڑیوں کے ایک قافلے پر حملے میں 42 اموات کے بعد علاقے میں احتجاج جاری ہے۔
علاقے میں تین روزہ سوگ کے اعلان کے بعد جمعے کو بازار تیسرے روز بھی بند رہے۔
اپر کرم کے پولیس کنٹرول روم کے ایک اہلکار نے بتایا کہ پاڑہ چنار روڈ بھی واقعے کے بعد سے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔
مقامی صحافی راشد حسین کے مطابق ضروری اشیا جیسے نانبائی کی دکانیں صرف کھلی ہیں، باقی تمام کاروباری مراکز بند ہیں۔