fbpx
خبریں

کرم واقعہ: ’اپنوں کے جنازوں پر رونے کے لیے بھی نہیں جا سکتے‘/ اردو ورثہ

’پاڑہ چنار میں ہمارے اپنوں کے جنازے پڑے ہیں لیکن روڈ بند ہونے کی وجہ سے ہمیں تکلیف یہ ہے کہ ہم ان جنازوں پر رونے کے لیے بھی نہیں جا سکتے۔‘

یہ کہنا تھا پاڑہ چنار سے تعلق رکھنے والے حسن رضا کا جو گذشتہ روز ٹل پاڑہ چنار روڈ پر گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے خلاف پشاور میں احتجاج میں شریک تھے۔ 

حسن رضا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہاں موجود کئی لوگوں کے رشتہ دار کل کے واقعے میں جان سے گئے ہیں اور بڑی تکلیف یہ ہے کہ ہم ان جنازوں میں شرکت کے لیے بھی نہیں جا سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع کرم میں ضلعی انتظامیہ، صوبائی اور وفاقی حکومت امن بحال کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں اور ان کو مستعفی ہونا چاہیے۔

حسن رضا نے بتایا، ’حکومت کے لیے شرم کا مقام ہے کہ ابھی تک مذمتی بیان تک جاری نہیں کیا گیا جبکہ پاڑہ چنار میں ابھی کربلا کا منظر ہے جہاں بزرگوں، جوانوں، اور خواتین کے جنازے ابھی تک پڑے ہیں۔‘

پشاور میں پاڑہ چنار سے تعلق رکھنے والے رہائشیوں نے پشاور پریس کلب سے صوبائی اسمبلی تک مارچ کیا جن میں غم و غصہ بھی نظر آ رہا تھا۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مظاہرین مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے جبکہ مظاہرے میں خواتین اور بچے بھے شامل جنہوں نے ہاتھوں میں کتبے اٹھا رکھے تھے۔

کاشف حسین کا تعلق بھی پاڑہ چنار سے ہے اور اسلام آباد میں رہتے ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا میری 60 سالہ چچی گذشتہ روز کے واقعے میں جان سے گئی ہیں۔ 

تاہم کاشف کے مطابق وہ اور ان کا ایک بیٹا جو اسلام آباد میں ہے، جنازے میں شرکت کے لیے نہیں جا سکتے کیونکہ روڈ مکمل طور پر بند ہے۔ 

کاشف نے بتایا، ’ہمیں اپنوں کا آخری دیدار بھی نصیب نہیں ہو رہا اور صرف ویڈیو کال ہی ایک سہارا ہے جس پر اپنوں کی آخری دیدار کر سکتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ میری چچی کچھ دن پہلے اپنے ایک بیٹے کو امریکہ رخصت کر گئے جبکہ دوسرا بیٹا اسلام آباد میں ہے اور وہ علاج کی غرض سے کانوائے میں اسلام آباد آ رہی تھیں۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے