عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی طرف سے رواں ہفتے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری تو جاری ہو چکے ہیں، لیکن کیا انہیں حراست میں لے پر عالمی عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز آئی سی سی نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو، سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ اور حماس کے سربراہ محمد الضیف کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
آئی سی سی کا یہ اقدام اب نظریاتی طور پر نتن یاہو کی نقل و حرکت کو محدود کرتا ہے کیونکہ عدالت کے 124 ارکان میں سے کوئی بھی اسے اپنی سرزمین پر گرفتار کرنے کا پابند ہو گا۔
اسرائیل سات اکتوبر 2023 سے غزہ پر جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے جس میں اب تک 44 ہزار سے زائد افراد کی جانیں جا چکی ہیں جن میں سے نصف بچے اور خواتین ہیں۔
آئی سی سی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وارنٹ گرفتاری میں وزیراعظم نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواو گیلنٹ پر بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے جنگی جرم کے علاوہ قتل، جبر اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
روم سٹیٹویٹ کے تمام 124 ممالک کے اراکین نے ایک معاہدے کے تحت آئی سی سی قائم کی تھی اور ان ممالک پر لازم ہے کہ وہ عالمی فوجداری عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کریں۔
عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے کے بعد یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیف بوریل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ روم سٹیٹویٹ جس میں یورپی یونین کے ممالک بھی شامل ہیں، اس بات کے پابند ہیں کہ وہ آئی سی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کریں۔
انہوں نے اپنے ایک پیغام یہ بھی لکھا کہ غزہ کا المیہ انسان کا پیدا کردہ ہے۔
یہ توقع کی جا رہی ہے کہ آئی سی سی کے فیصلے کے بعد اسرائیل وزیراعظم نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ اپنے بیرونی سفر کو محدود کر دیں گے۔
ناروے پہلا یورپی ملک ہے جس کی طرف سے کہا گیا کہ آئی سی سی کے فیصلے بعد اگر نتن یاہو اور یوو گیلنٹ اگر ان کے ملک آئے تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایدے کہہ چکے ہیں کہ آئی سی سی کو تسلیم کرنے والے تمام رکن ممالک پر لازم ہے کہ وہ عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کریں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشل نے بھی اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ آئی سی سی کی طرف سے گرفتاری کے وارنٹ ایک تاریخ پیش رفت کی غمازی کرتے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشل کا کہنا ہے کہ ’وزیراعظم نتن یاہو اب سرکاری طور پر ایک مطلوب آدمی ہیں۔۔۔‘
تنظیم کا کہنا ہےکہ ’آئی سی سی کے رکن ممالک اور پوری بین الاقوامی برادری کو اس وقت تک کسی بھی چیز سے باز نہیں آنا چاہیے جب تک کہ ان افراد کو آئی سی سی کے آزاد اور غیر جانبدار ججوں کے سامنے مقدمے کے لیے نہیں لایا جاتا۔‘ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہو سکتی۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل کے رہنماؤں کے خلاف آئی سی سی کی طرف سے گرفتاری ورانٹ جاری کرنا ان خیالات کی نفی کرتا ہے کہ وہ کہ مخصوص شخصیات قانون سے بالا ہیں۔
نیدرلینڈ، سوئیزرلینڈ، آئرلینڈ، اٹلی اور سپین کی طرف سے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ وہ روم سٹیٹویٹ اور بین الاقوامی قوانین کے تحت آئی سی سی کے فیصلے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
ترکی نے بھی آئی سی سی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے کی طرف سے آئی سی سی کا فیصلہ پر کہا گیا کہ یہ فیصلہ عالمی قوانین اور عالمی اداروں پر اعتماد اور امید کا مظہر ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے آئی سی سی کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ نتن یاہو اور یوو گیلنٹ کے ساتھ رابطوں کو منقطع کر دیں۔
البتہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے بن یامین نتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کے وارنٹ جاری کرنا اشتعال انگیز ہے۔