اسلام آباد کی عدالت نے وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں اشتہاری قرار دے دیا ہے۔
جمعہ کو اسلام آباد کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے علی امین گنڈاپور کے خلاف جاری کیس کی سماعت کے دوران انہیں اشتہاری قرار دیا۔
جج طاہر عباس سپرا کی جانب سے جاری کردہ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’علی امین گنڈاپور کو اشتہاری قرار دینے کے بعد کیس کو دیگر ملزمان سے الگ کر دیا گیا ہے۔‘
فیصلے کے مطابق، سماعت کے دوران ملزمان راجا خرم نواز، فیصل جاوید، راجا راشد حفیظ، واثق قیوم، اور عمر تنویر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ اس دوران تمام غیر حاضر ملزمان کے وکلا نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی، تاہم عدالت نے ان درخواستوں کو مسترد کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر حاضر ملزمان کے ضمانتی مچلکے منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ کیس کی مزید سماعت 28 نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
واضح رہے کہ رواں ہفتے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے علی امین گنڈاپور کے گرفتاری وارنٹ کی تعمیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت ملزم کا انتظار نہیں کر سکتی۔ گنڈاپور کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت میں توسیع کی ہے، جس پر جج نے کہا کہ ’اگر پشاور ہائی کورٹ کا حکم نامہ پیش کیا جائے تو وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے جائیں گے۔‘
بعد ازاں کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 2016 میں اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ بنی گالہ کے علاقے میں علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے شراب، کلاشنکوف رائفلز، ایک پستول، میگزین، بلٹ پروف جیکٹ، اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے گئے تھے۔ اس وقت علی امین گنڈاپور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما تھے اور موجودہ وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلز کے ساتھ سفر کر رہے تھے اور گاڑی میں اسلحے کے تمام لائسنس موجود تھے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ضبط کی گئی بوتلوں میں شراب نہیں بلکہ شہد تھا، جو پولیس نے غلط طور پر ضبط کر لیا۔