لبنان کی فٹ بالر سیلین حیدر اپنے ملک کی خواتین کی ٹیم میں کھیلنے کا اپنا خواب حقیقت میں بدلنے والی تھیں، لیکن ایک اسرائیلی فضائی حملے میں زحمی ہو کر یہ 19 سالہ کھلاڑی طبی طور پر کوما میں چلی گئیں ہیں۔
ستمبر میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سیلین حیدر کا خاندان ان دس لاکھ سے زیادہ افراد میں شامل تھا، جو اسرائیلی بمباری کی وجہ سے جنوبی بیروت اور حزب اللہ کے دیگر مضبوط ٹھکانوں سے فرار ہو گئے تھے۔
ان کے والد عباس حیدر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’لیکن سیلین کو اپنی تعلیم اور تربیت کے لیے (جنوبی) بیروت واپس آنا پڑا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انخلا کے اعلان یا بمباری تیز ہونے کے بعد وہ گھر سے نکل جاتی تھیں اور پھر وہ رات کو سونے کے لیے گھر واپس آتی تھیں۔‘
اب وہ ایک اور کھلاڑی ہیں، جو اسرائیلی حملوں کا شکار بنیں۔ ان حملوں نے لبنانی فٹ بال ایسوسی ایشن کو پہلے ہی اپنے ملک میں فٹبال مقابلوں کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ہفتے کو ان کے والد نے فون کر کے انہیں اسرائیلی فوج کی جانب سے آن لائن شائع کیے گئے انخلا کے نئے احکامات سے خبردار کیا اور وہ گھر سے چلی گئیں۔
انہوں نے کہا، لیکن اس کے فوراً بعد، ’میری بیوی نے مجھے فون کر کے بتایا کہ سیلین ہسپتال میں ہے۔‘
وہ اپنے آبائی محلے پر اسرائیلی حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں، جب فضائیہ نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں پر حملہ کیا۔
کھوپڑی ٹوٹ گئی
ویڈیو، جس میں سیلین حیدر زمین پر بے ہوش پڑی ہیں، ان کا چہرہ خون میں لت پت تھا، جب کہ ان کے قریب ایک نوجوان درد سے رو رہا تھا، نے لبنانی سوشل میڈیا پر طوفان برپا کر دیا۔
ان کی والدہ ثنا شہرور نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’حملہ قریب ہی ہوا تھا اور ان کے سر میں لگی تھی۔ میری بیٹی کو برین ہیمرج ہے، ان کی کھوپڑی ٹوٹ گئی ہے۔‘
شہرور نے بتایا کہ ان کی بیٹی نے انہیں ایک پیغام بھیجا تھا، جس میں کہا تھا کہ وہ ان پسندیدہ پکوان بنائیں، لیکن ’ایک گھنٹے بعد ان کی دوست نے فون کر کے بتایا کہ وہ زخمی ہو گئی ہیں۔‘
انہوں نے کہا ’میری بیٹی ایک ہیروئن ہے، وہ اٹھے گی۔‘ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے سرخ تھیں۔
انہوں نے کہا ’وہ بیرون ملک مقابلہ کرنے کا خواب دیکھتی تھی۔ وہ کرسٹیانو رونالڈو اور لیونل میسی کی طرح بننا چاہتی ہیں۔ وہ ایک سٹار بننا چاہتی تھی اور چاہتی تھیں کہ ہر کوئی ان کے بارے میں بات کرے۔
اب ہر کوئی ان کے بارے میں بات کر رہا ہے کیونکہ وہ ایک ایسی جنگ میں زخمی ہوئی ہیں جس سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے ان کے خواب توڑ دیا ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میدان میں جنگجو
حیدر اپنے کلب بیروت فٹ بال اکیڈمی (بی ایف اے) کا ایک اہم کھلاڑی تھیں، جس نے گذشتہ سیزن میں ایک بھی پوائنٹ کھوئے بغیر لبنانی ویمنز فٹ بال لیگ جیتی تھی، اور اس سیزن میں کپتان کی ذمہ داریاں سنبھالنے والی تھیں۔
یہ مڈ فیلڈر قومی خواتین انڈر 18 ٹیم کا بھی حصہ تھیں جس نے 2022 ویسٹ ایشین فٹ بال فیڈریشن چیمپیئن شپ جیتی تھی۔
ٹیم منیجر زیاد سعدی نے کہا کہ اب وہ طبی طور پر کوما میں ہیں۔
ان کے والد نے بیروت کے سینٹ جارجز ہسپتال سے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ڈاکٹرز ان کی سخت نگرانی کر رہے ہیں۔‘
آنسوؤں سے بھری آنکھوں کے ساتھ ان کے والد نے کہا ’لیکن اس کی چوٹیں سنگین ہیں، ہمیں امید ہے کہ وہ آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جائں گی۔ ہم ایسی چیز کی قیمت ادا کر رہے ہیں جو ہماری غلطی نہیں ہے۔‘
لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 3544 سے زائد افراد جان سے گئے ہیں۔
کوچ سمیر باربری نے ہسپتال میں ان کی عیادت کے موقع پر کہا، ’ میدان میں، وہ ایک جنگجو ہیں، سٹرائیکرز تک گیند پہنچانے کے لیے درمیانی پوزیشن پر کھیلتی تھیں۔ وہ ایک غیر معمولی لڑکی اور ایک بہترین کھلاڑی ہیں۔‘