عمران خان کے وکیل فیصل فرید نے میڈیا اور شہری حقوق کی تنظیموں کو سابق وزیراعظم کی جانب سے تحریری پیغام جاری کیا ہے جس میں کہا گیا کہ ان کے خلاف مقدمات کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے آزاد مبصرین، سینئر صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں کو جیل میں جاری مقدمات کی نگرانی کے لیے بھیجا جائے۔
اس خط میں عمران خان کی قانونی کارروائیوں پر عائد سخت پابندیوں اور میڈیا کوریج کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
یہ خط عمران خان کی ہدایات پر جاری کیا گیا ہے جو اس وقت راولپنڈی کی سینٹرل جیل اڈیالہ میں قید ہیں۔
فیصل فرید نے خط میں موجودہ حکومت اور میڈیا کے ریگولیٹری اداروں بشمول پیمرا اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے میڈیا کی آزادی کو دبانے، عمران خان کے پیغامات کو عوام تک پہنچانے سے روکنے اور معلومات تک رسائی کی ممانعت پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خط میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ عمران خان کے مقدمات جو کہ کھلی عدالتوں میں ہونے چاہیے تھے انہیں جیل کی دیواروں کے پیچھے منتقل کر دیا گیا ہے۔
’یہ عمل گذشتہ ڈیڑھ سال سے جاری ہے جس میں عوامی، میڈیا اور قانونی نمائندوں کو ان مقدمات تک رسائی نہیں دی گئی۔‘ فیصل فرید کے مطابق یہ عمران خان کے حقِ انصاف کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اکتوبر 2024 میں عمران خان کو قید تںہائی میں ہفتوں تک ایک کمرے میں قید رکھا گیا۔
فیصل فرید کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے عمران خان کے مقدمات کی میڈیا کوریج پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے جس میں ان کا نام لینا اور تصویر دکھانا بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ ان کے بیانات کو میڈیا میں نشر یا شائع نہیں ہونے دیا جاتا، جس سے عوام تک معلومات کی رسائی کو مزید محدود کیا گیا ہے۔
خط کا اختتام ایک اپیل پر کیا گیا ہے جس میں میڈیا تنظیموں، شہری حقوق کی تنظیموں اور آئینی حقوق کے محافظوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ عمران خان کے خلاف غیرقانونی پابندیوں اور سینسرشپ کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ پاکستان میں آزادیٔ رائے، انصاف تک رسائی اور میڈیا کی آزادی کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔