امریکی سینیٹ نے بدھ کو ان تین قراردادوں کو روکنے کے لیے بھاری اکثریت سے ووٹ دیا جن کے تحت اسرائیل کو کچھ امریکی ہتھیاروں کی فراہمی روکی جا سکتی تھی۔
یہ بل ترقی پسند سینیٹرز کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی پامالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیش کیے گئے تھے۔
روئٹرز کے مطابق حمایت میں پڑنے والے تمام ووٹ ڈیموکریٹک کاکس کی جانب سے تھے جبکہ ڈیموکریٹس اور رپبلکنز دونوں کی جانب سے ’نہیں‘ کے ووٹ پڑے، جس سے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کی حکومت کے بارے میں پالیسی پر صدر بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی میں تقسیم کی نشاندہی ہوتی ہے۔
100 میں سے 79 سینیٹرز نے اس قرارداد کو آگے بڑھانے کے خلاف ووٹ دیا جس سے اسرائیل کو ٹینکوں کی فروخت کو روکا جا سکتا تھا، جبکہ 18 نے اس کی منظوری دی اور ایک نے اس کی حمایت کی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
78 افراد نے دوسری قرار داد کی مخالفت کی، جس سے مارٹر گولوں کی ترسیل رک جاتی، جبکہ 19 نے اس کی حمایت کی اور ایک سینیٹر نے غیرجانبدار (present) ووٹ دیا۔
80 نے تیسری قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جس کے تحت جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک ایمونیشنز (جے ڈی اے ایم ایس) کٹس کی ترسیل روک دی جاتی، 17 نے اس کے حق میں ووٹ دیا اور ایک سینیٹر نے غیرجانبدار (present) ووٹ دیا۔
یہ کٹس بوئنگ بی اے این کی جانب سے تیار کی گئی ہیں جو پنکھوں اور جی پی ایس گائیڈنس سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے ایک معیاری ان گائیڈڈ بم کو گائیڈڈ ہتھیار میں تبدیل کرتی ہیں۔
یہ ’عدم منظوری کی قراردادیں‘ سینیٹر برنی سینڈرز نے پیش کیں، جو ایک ترقی پسند آزاد سینیٹر ہیں اور ڈیموکریٹس کے ساتھ اتحادی ہیں، اور چند ڈیموکریٹک سینیٹرز نے مشترکہ طور پر انہیں سپانسر کیا، جو جنگ میں شہریوں کے ساتھ سلوک کے ناقد رہے ہیں۔
کانگریس میں اسرائیل کے لیے دہائیوں پرانی مضبوط حمایت کا مطلب تھا کہ یہ قراردادیں کبھی منظور ہونے کا امکان نہیں رکھتی تھیں، لیکن ان کے حامیوں کو امید تھی کہ سینیٹ میں نمایاں حمایت اسرائیلی حکومت اور بائیڈن انتظامیہ کو فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ترغیب دے گی۔
سینڈرز نے کل چھ قراردادیں جمع کرائیں، جن میں اسرائیل کو تقریباً 20 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فراہمی شامل تھی، لیکن اس ہفتے صرف تین قراردادوں کو ووٹنگ کے لیے پیش کیا۔
بائیڈن انتظامیہ نے ان قراردادوں کی مخالفت کی۔ ڈیموکریٹک سینیٹرز کو بھیجے گئے 11 نکات پر مشتمل ایک فہرست میں، انتظامیہ نے کہا کہ اسرائیل کو فوجی سازوسامان فراہم کرنا اسرائیل کی طویل مدتی سکیورٹی میں سرمایہ کاری ہے، کیونکہ اسے ایران اور دیگر جگہوں سے خطرات لاحق ہیں۔ مزید یہ کہ انتظامیہ ’غزہ میں حالات بہتر بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔‘