اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بدھ کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کر نے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے ضمانت کے بعد عمران خان کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے اور 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔
اس خبر میں تفصیل شامل کی جا رہی ہے۔
توشہ خانہ ٹو کے مقدمے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست ضمانت پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے، اس لیے ان کا کنڈکٹ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بشری بی بی کے ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہو کر فرد جرم موخر کرنے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے اسی کیس میں ان کی ضمانت منظور کی تھی۔
’بشری بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے فرد جرم تاخیر کا شکار ہو رہی ہے اور اس کا غلط استمعال کیا گیا۔ جیولری کا تخمینہ لگانے والے شخص کو عمران خان کی جانب سے دھمکی دی گئی۔‘
جسٹس میاں حسن اورنگزیب نے کہا بشری بی بی پیش نہیں ہو رہیں تو ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست دائر کریں، جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا ٹرائل کورٹ نے اس پر نوٹس جاری کر رکھا ہے۔
جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ’جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی ان سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟‘
اس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ’کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، نیب کی جانب سے ان افسران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی۔‘
جسٹس میاں حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ’چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں‘ جس کے بعد کمرہ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور کر لی اور انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔