گزیل پیلیکوٹ نے ان درجنوں مردوں کی ’بزدلی‘ پر تنقید کی ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اس خاتون کے شوہر کی جانب سے اہتمام کردہ اجتماعی ریپ کا نشانہ بنایا۔ پیلی کوٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ ’مردانہ، پدرشاہی معاشرے کو ختم کیا جائے جہاں ریپ کو معمولی سمجھا جاتا ہے۔‘
اس خاتون کے شوہر، ڈومینک پیلیکوٹ نے عدالت میں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو نشہ آور دوا دی اور اجنبیوں کو اس وقت اپنے گھر بلایا جب وہ بے ہوش تھیں، جبکہ مقدمے میں شامل 50 دیگر افراد میں سے اکثر نے ریپ سے انکار کیا ہے۔ فیصلہ 20 دسمبر کے آس پاس سنایا جائے گا۔
گزیل پیلیکوٹ، 72 سال کی عمر میں، اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے بارے میں اس وقت جان پائیں جب پولیس نے وہ ویڈیوز اور تصاویر دریافت کیں جو ان کے شوہر نے ان زیادتیوں کی ریکارڈ کی تھی، جنہیں منظم کرنے کا الزام ان کے شوہر پر ہے۔
گزیل پیلیکوٹ منگل کو جب جنوبی فرانس کے شہر ایوگن میں عدالت میں تیسری بار پیش ہوئیں تو انہوں نے کہا کہ ’میرے لیے، یہ بزدلی کا مقدمہ ہے۔‘ اس وقت بہت سے ملزمان عدالت میں موجود تھے۔
’معاشرے کو یہ حقیقت سمجھنی چاہیے کہ ہم ایک مردانہ، پدرشاہی معاشرے میں رہتے ہیں جہاں زیادتی کو معمولی سمجھا جاتا ہے۔‘
اس گواہی نے کہ 26 سے 74 سال کی عمر کے درجنوں بظاہر عام مردوں، جو مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھتے تھے، نے ایک بے ہوش خاتون کے ساتھ زیادتی کی، دنیا بھر میں خوف و ہراس پھیلا دیا، مظاہرے شروع ہوگئے اور مقدمے کو جنسی تشدد کے پھیلاؤ اور اس کے معاشرتی اثرات کے تفصیلی جائزے میں بدل دیا، جس کے نتیجے میں گزیل پیلیکوٹ ایک فیمنسٹ ہیرو بن گئیں۔
جو ویڈیوز ان کے شوہر نے ریکارڈ کیں اور گذشتہ ہفتوں کے دوران عدالت میں دکھائی گئیں، ان میں گزیل پیلیکوٹ کو بار بار بے حرکت، کبھی کبھی خراٹے لیتے ہوئے دکھایا گیا، جب کہ کچھ ملزمان نے جنوبی فرانسیسی شہر مازان میں خاندانی گھر میں ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کئی ملزمین نے عدالت کو بتایا کہ انہیں اس بات کا احساس نہیں تھا کہ وہ ان کا ریپ کر رہے ہیں، وہ ان کے ریپ کا ارادہ نہیں رکھتے تھے یا سارا الزام ان کے شوہر پر ڈال دیا، جن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس نے انہیں پھنسایا۔
فرانسیسی قانون کے مطابق وہ بند کمرے میں مقدمے کی سماعت کا کہہ سکتی تھیں۔ اس کے بجائے، انہوں نے سرعام سماعت کا کہا اور امید ظاہر کی کہ اس سے دیگر خواتین کو بولنے اور یہ ظاہر کرنے میں مدد ملے گی کہ متاثرین کو شرمندہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے منگل کو کہا، ’ریپ ریپ ہے۔‘ گزیل پیلیکوٹ نے ملزم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جب آپ بیڈروم میں قدم رکھتے ہیں اور ایک بے حرکت جسم دیکھتے ہیں تو آپ کس موقع پر رد عمل ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ آپ فوری طور پر پولیس کو اس کی اطلاع دینے کے لیے وہاں سے چلے کیوں نہیں گئے؟‘
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے شوہر کو کبھی معاف نہیں کریں گی۔ پیر کو ان پیلیکوٹس کے دو بیٹوں نے عدالت کہا کہ انہیں سخت سزا دی جائے اور یہ بھی کہا کہ وہ انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے اور وہ ان کے لیے مر چکے ہیں۔ ان کی بہن کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ ڈومینک پیلی کوٹ نے انہیں بھی نشہ دیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔
منگل کو بعد میں ڈومینک پیلی کوٹ عدالت میں پیش ہوں گے۔ ان کی وکیل بیاترس ناوارو نے رپورٹرز کو بتایا کہ وہ ’بہت غمزدہ ہیں۔‘
انہوں نے کہا ’اس نے جو کیا سو کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن ہمیں اب بھی یہ دیکھنا چاہیے کہ اس وقت، وہ بہت اکیلا ہے۔ وہ ہمیشہ بہت اکیلا رہے گا۔‘