قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک بھر میں انٹرنیٹ بغیر کسی خلل کے چل رہا ہے اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کارپوریٹ سیکٹر اور فری لانسرز کے لیے ہے نہ کہ عوام کے لیے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے آئیندہ اجلاس میں وی پی این کی بندش اور رجسٹریشن کے معاملے پر بریفنگ طلب کر لی ہے۔ پی ٹی اے نے کہا ہے کہ پی ٹی اے اسلامی نظریاتی کونسل کے بیانات کی پابند نہیں ہے۔
منگل کو قائمہ کمیٹی کے چیئرمین امین الحق کے زیر صدارت ہونے والے ایوان زیریں کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں انٹرنیٹ کی رفتار میں بہتری سے متعلق معاملہ زیر غور آیا۔
اجلاس میں ممبر پی ٹی اے انفورسمنٹ خاور نواز بھٹی نے کہا کہ ’انٹرنیٹ رفتار میں بہتری کے لیے اضافی سپیکٹرم کی نیلامی کا مسئلہ اگلے برس اپریل تک حل ہونے کا امکان ہے۔ اضافی سپیکٹرم کی نیلامی میں سندھ ہائی کورٹ میں حکم امتناع بڑی رکاوٹ ہے۔‘
اجلاس کے دوران ممبر وزارت آئی ٹی نے بتایا فری لانسرز سے متعلق پالیسی تیار ہے، اس ضمن میں شراکت داروں سے مشاورت جاری ہے۔ فری لانسرز کی ٹریننگ و سہولیات سے متعلق پالیسی ڈرافٹ حتمی مشاورت کے بعد شیئر کریں گے۔
کمیٹی اجلاس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے کہا کہ وزارت اور پی ٹی اے نے 31 اگست تک انٹرنیٹ سپیڈ میں بہتری کا دعوی کیا۔
’کمیٹی کے سامنے جھوٹ بولا گیا انٹرنیٹ سپیڈ ابھی تک بہتر نہیں ہوئی، اسلامی نظریاتی کونسل کا سہارا لے کر وی پی این کو بند کیا جا رہا ہے۔‘
عمر ایوب نے مزید کہا کہ ’چیئرمین پی ٹی اے کو کمیٹی اجلاس میں سمن کریں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے متعلقہ افسران کو بھی کمیٹی میں بلائیں۔ وی پی این کے بغیر آئی ٹی کی صنعت نہیں چل سکتی، کہا گیا سب میرین کیبل میں مسئلہ ہے، اس کی مرمت کے بعد انٹرنیٹ میں بہتری آئے گی۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ممبر پی ٹی اے خاور نواز نے کہا کہ ’اس وقت پاکستان میں سات سب میرین کیبلز آ رہی ہیں، ان کی مرمت کر لی گئی ہے۔ بارشوں اور موسم کے باعث کیبلز میں ایشو آیا تھا، اس وقت ملک بھر میں انٹرنیٹ بغیر خلل کے چل رہا ہے۔‘
ممبر پی ٹی اے نے مزید کہا کہ وی پی این کا انٹرنیٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نیٹ ورک [موبائل فون نیٹ ورکس] کے شٹ ڈاؤن کی وجہ پاور شٹ ڈاؤن ہے۔
اجلاس کے بعد ممبر پی ٹی اے نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’وٹس ایپ (سماجی رابطے کی ویب سائٹ) کی سروس میں آنے والے خلل سے پی ٹی اے کا کوئی تعلق نہیں، پی ٹی اے وٹس ایپ کو ریگولیٹ نہیں کرتا۔‘
اس سوال کہ وی پی این کی بندش مرحلہ وار ہوگی یا 30 نومبر حتمی تاریخ ہے کے جواب میں ممبر پی ٹی اے نے کہا کہ ’وی پی این رجسٹریشن تاریخ میں توسیع ہوگی یا نہیں ان پالیسی احکامات کا مجھے معلوم نہیں، اس کی ڈیڈ لائن وزارت داخلہ کا معاملہ ہے۔ پی ٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ہمیں صرف اس پر عملدرآمد کرنا ہے۔ توسیع کرنا یا نہ کرنا وزارت داخلہ پر منحصر ہے۔‘
اسلامی نظریاتی کونسل کے وی پی این کو غیر شرعی قرار دیے جانے سے متعلق بیان پر ممبر پی ٹی اے نے کہا کہ ’اسلامی نظریاتی کونسل کے بیانات پی ٹی اے پر بائنڈنگ نہیں ہیں۔‘
دوسری جانب پی ٹی اے نے عام عوام کو وی پی این استعمال نہ کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔
عوام کو وی پی این استمعال کرنے سے متعلق سوال پر ممبر پی ٹی اے نے کہا کہ ’وی پی این عام لوگوں کے لیے نہیں ہے، عام لوگ وی پی این کیوں استعمال کریں؟ عام بندے کو وی پی این استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ وی پی این کارپوریٹ سیکٹر اور فری لانسرز کے لیے ہے جو بزنس کرتے ہیں، وہ رجسٹر کرکے اپنا کام کرتے رہیں۔‘
گذشتہ روز ہونے والے سینیٹ کی آئی ٹی کمیٹی اجلاس کے دوران چئیرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر وی پی این رجسٹرڈ ہوگا تو پھر کبھی انٹرنیٹ بند نہیں ہوگا۔ اب تک ہم نے 25 ہزار وی پی این کی رجسٹریشن کی ہے، جن کی رجسٹریشن ہوگئی تو ان کا انٹرنیٹ چلتا رہے گا۔‘