ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) نے اتوار کو کہا ہے کہ پاکستان آئندہ سال پانچ سے سات فروری تک جدہ میں واحد ملکی تجارتی نمائش کا اہتمام کرے گا، جس میں تقریباً 100 کمپنیوں کی مصنوعات پیش کی جائیں گی۔
عرب نیوز کے مطابق اس نمائش کا مقصد سعودی عرب کی مارکیٹ میں پاکستانی برآمدات کو بڑھانا ہے۔
حالیہ مہینوں میں اسلام آباد اور ریاض نے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیان اور سعودی عرب نے اس سال پاکستان کے لیے پانچ ارب ڈالر کے سرمایہ کاری پیکج کو تیزی سے عملی شکل دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اکتوبر میں پاکستانی اور سعودی کاروباری اداروں کے درمیان دو ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے 27 معاہدے اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے جبکہ گذشتہ ماہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوران یہ طے پایا کہ اس حجم کو بڑھا کر دو ارب 80 کروڑ ڈالر تک لے جایا جائے گا۔
ٹی ڈی اے پی کے ڈپٹی مینیجر فیصل اعوان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’نمائش میں ہم نے انجینیئرنگ، زرعی مصنوعات، ٹیکسٹائل، گارمنٹس اور خدمات سمیت تمام شعبوں کی کمپنیوں کو دعوت دی ہے، جو اپنی مصنوعات براہ راست سعودی خریداروں کو پیش کریں گی۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ ٹی ڈی اے پی نے پاکستانی کمپنیوں کو اپنی مصنوعات پیش کرنے کے لیے اشتہارات شائع کیے اور 25 نومبر کو درخواستیں جمع کروانے کی آخری تاریخ مقرر کی۔
ٹی ڈی اے پی نے انجینیئرنگ، گھریلو استعمال کے آلات، مشینری، ادویات، سرجیکل آلات، کیبلز اور زرعی مصنوعات جیسے پھل، سبزیاں، چاول، گوشت، سمندری غذا، مصالحہ جات اور پروسیس شدہ خوراک کے شعبے کے مینوفیکچررز کو بھی مدعو کیا ہے۔
اس کے علاوہ ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کا شعبہ بھی شامل ہے، جو اونی ملبوسات، ریڈی میڈ گارمنٹس، ہوم ٹیکسٹائل، دھاگے، ململ اور دیگر کپڑے پیش کرے گا، جب کہ خدامت کے شعبے میں ٹیلی کام، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز شامل ہیں۔
فیصل اعوان کے بقول: ’اب تک ہمیں بہترین ردعمل ملا ہے اور صرف ایک ہفتے میں 50 سے زیادہ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔‘
ٹی ڈی اے پی نمائش میں سٹالز کی فیس پر تقریباً 80 فیصد سبسڈی فراہم کر رہا ہے۔ فیصل اعوان نے بتایا کہ اتھارٹی ہر سٹال کے لیے صرف دو لاکھ روپے وصول کر رہی ہے، حالاں کہ اس کی اصل لاگت 12 لاکھ روپے ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ’دیگر انتظامات جیسے ویزا، ہوائی ٹکٹ اور رہائش کمپنی کو خود کرنا ہوں گے۔‘
فیصل اعوان نے کہا کہ ہر مارکیٹ کی اپنی خصوصیات ہوتی ہیں لیکن حالیہ مہینوں میں سعودی عرب کے ساتھ بڑھتے ہوئے کاروباری تعاون کی بدولت پاکستان کو سعودی مارکیٹ سے بہت توقعات ہیں۔
انہوں نے کہا: ’چوں کہ حالیہ مہینوں میں سعودی عرب سے کئی وفود آئے اور گئے، ہماری توقعات بہت زیادہ ہیں۔ ہمارا ہدف لاکھوں ڈالر کے آرڈرز حاصل کرنا ہے۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’نمائش کے دوران پیدا ہونے والے مواقع آئندہ پانچ سے چھ مہینوں میں عملی شکل اختیار کر لیں گے۔‘
پاکستان اور سعودی عرب مضبوط تجارتی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات رکھتے ہیں۔ سعودی عرب میں 27 لاکھ سے زیادہ پاکستانی مقیم ہیں اور ترسیلات زر میں سعودی عرب سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
اسلام آباد موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔ یہ بحران گذشتہ دو سال میں وسائل کی کمی، افراط زر میں اضافے اور کرنسی کی قدر میں کمی کا باعث بنا۔
2023 میں پاکستان نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کی، جو غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق فیصلے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ایک سول، ملٹری مشترکہ ادارہ ہے۔
ایس آئی ایف سی کا مقصد معدنیات، زراعت، مویشی، توانائی، سیاحت اور پاکستان کی معیشت کے دیگر اہم شعبوں میں خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔