پولیس کے مطابق اٹلی سے سیالکوٹ آنے والی زارا نامی 30 سالہ خاتون کو ان کی ساس، جو ان کی سگی خالہ بھی ہیں، نے قتل کر کے لاش کے ٹکڑے قریبی نالے میں بہا دیے۔
سیالکوٹ پولیس کے ترجمان ملک وقاص علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’زارا کا سسرال کوٹلی مرلہ گاؤں، سیالکوٹ میں تھا۔ وہ اپنے شوہر کے ساتھ اٹلی میں رہائش پذیر تھیں اور ان کی شادی ان کی سگی خالہ کے بیٹے سے ہوئی تھی۔ ان کا ایک بچہ ڈھائی سال کا ہے اور وہ دوسری بار حاملہ تھیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پولیس کے مطابق: ’زارا ایک ماہ قبل اپنے سسرال آئی تھیں اور ساس کے ساتھ ان کی گھریلو ناچاقی چل رہی تھی۔‘
پولیس ترجمان نے بتایا کہ زارا کے والد بھی پنجاب پولیس میں اے ایس آئی ہیں، انہوں نے اپنی بیٹی سے 10 نومبر کو رابطہ کرنے کی کوشش کی، جب رابطہ نہیں ہوا تو وہ بیٹی کا پتہ کرنے سسرال پہنچ گئے جہاں انہیں یہ بتایا گیا کہ زارا گھر سے چلی گئی ہیں۔
ترجمان کے مطابق: ’زارا کے والد نے 11 نومبر کو پولیس میں اغوا کی رپورٹ درج کروائی اور پولیس کو سسرال والوں پر بھی شک ہوا، اس لیے انہیں بھی شامل تفتیش کیا گیا۔‘
سیالکوٹ پولیس کے ترجمان ملک وقاص علی نے بتایا کہ پولیس نے ان کے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دیکھی، جس میں زارا کو گھر سے کہیں باہر جاتے نہیں دیکھا گیا۔
وقاص علی نے مزید بتایا کہ پولیس نے جب زارا کی ساس سے تفتیش کی تو انہوں نے اقبال جرم کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے پہلے زارا کو سانس روک کر مارا اور اس کے بعد ان کی لاش کے ٹکڑے کر کے قریبی گندے نالے میں مختلف مقامات پر بہا دیے۔
ترجمان پولیس کے مطابق زارا کی لاش کو ڈھونڈنے میں کافی دن لگے کیونکہ لاش کے ٹکڑوں کو دو سے تین بیگوں میں ڈال کر پھینکا گیا تھا اور آخری بیگ بدھ (13 نومبر) کو ملا۔
سیالکوٹ پولیس کے مطابق: ’مقتولہ زارا کی ساس صغراں بی بی نے بتایا کہ ان کے ساتھ اس کام میں زارا کی ایک نند یعنی ان کی اپنی بیٹی، نند کا بیٹا یعنی ان کا نواسا اور ایک اور نوید نامی شخص، جس کا تعلق لاہور سے ہے، شامل تھے۔‘
پولیس نے اٖغوا کی ایف آئی آر میں ہی دفعہ 302 شامل کر کے نئی ایف آئی آر درج کر لی ہے جبکہ زارا کی ساس، نند اور نند کا بیٹا اس وقت پولیس حراست میں ہیں۔