پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ ملک سے روزانہ فحش مواد تک رسائی کی دو کروڑ کوششیں ہوتی ہیں۔
میڈیا کو جاری ایک اعلامیے میں جو اس کی ویب سائٹ پر تاہم دستیاب نہیں ادارے کا کہنا ہے کہ ’صارفین وی پی این کے ذریعے پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہیں اور فحش مواد تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔‘
پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو روکنے کے لیے وہ مکمل طور پر پرعزم ہے اور اس مواد کو مؤثر طریقے سے بلاک کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ تین روز سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس تک رسائی عام صارف کے لیے تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ خیال ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے وی پی اینز کے خلاف اس کی تازہ کارروائی ہے۔
سرکاری ادارے نے تاہم اعتراف کیا کہ صارفین وی پی این کے ذریعہ ان پر لگی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہیں اور فحش مواد تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم سرکاری ادارے نے یہ نہیں بتایا کہ عام صارف ایکس پر حکومتی پابندی کی وجہ سے وی پی اینز کے استعمال پر مجبور ہوئے جس کی وجہ سیاسی زیادہ تھی۔ دنیا بھر اور پاکستان میں بھی ایکس کا استعمال سیاسی گفتگو کے لیے زیادہ دیکھی گئی ہے۔
بعض تجزیہ نگاروں کو شک ہے کہ حکومت اب وی پی اینز پر پابندی کے لیے فحش مواد کا سہارا لے رہی ہے۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ اس نے ایک لاکھ ایک ہزار 83 گستاخانہ یو آر ایل (ویب سائٹس) اور آٹھ لاکھ 44 ہزار آٹھ غیراخلاقی ویب سائٹس کو بلاک کیا ہے۔
اس کے مطابق پی ٹی اے کو حکومتی ادارے بھی ایسی سائٹس سے متعلق رپورٹ کرتے ہیں اور انفرادی طور پر بھی غیر اخلاقی مواد سے متعلق پی ٹی اے کو شکایات ملتی رہتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے غیررجسٹرڈ اور غیرقانونی وی پی اینز سکیورٹی رسک ہیں پی ٹی اے وی پی اینز کی وائٹ لسٹنگ کا عمل تیز کرنا چاہتی ہے۔ ’غیررجسٹرڈ وی پی اینز سے غیرقانونی مواد تک رسائی بھی ہو سکتی ہے۔‘
تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ دنیا میں فحش مواد سے نمٹنے کے دیگر طریقے بھی استعمال کیے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر برطانیہ کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ فحش مواد شائع کرنے والی ویب سائٹس کو قانونی طور پر نئے آن لائن حفاظتی قوانین کے تحت اپنے صارفین کی عمر کی اب تصدیق کرنے کا پابند بنایا جائے گا۔
ڈیجیٹل کے وزیر کرس فلپ نے تصدیق کی کہ آن لائن سیفٹی بل کے مسودے کو مضبوط بنایا جائے گا تاکہ فحش مواد شائع کرنے والی تمام سائٹس کو ’مضبوط چیک‘ رکھنے کا پابند کیا جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ صارفین کی عمر 18 یا اس سے زیادہ ہو۔
ایک صارف مودب نے پی ٹی اے کے فیصلے پر اپنی نراضگی کا اطہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’پی ٹی اے خود ان کی پرائویسی اور ڈیٹا کے لیے خطرہ ہے۔‘
سیف اللہ خان نے ایکس پر ہی لکھ: ’یہ صرف ایک بہانہ ہے مقصد کچھ اور ہے کیونکہ ہم پاکستانی ہیں اسلامک ٹچ تو دینا ہے تاکہ لوگ واہ واہ بھی کریں، ابھی اس پوسٹ کے بعد میں نے سارے ویب سائٹس سرچ کر لیے فل سپیڈ سے چل رہے ہیں۔ فیس بک، وٹس ایپ اور یوٹیوب سے بھی تیز جو آپ لوگوں نے بند کرنا تھا ان پر ماشاء اللہ VPN کے بغیر میسج بھی سینڈ نہیں ہوتا۔‘
ملک نوید احمد نے رائے دیتے ہوئے حکومت سے ملک لوٹنے والوں کے حساب کا تقاضہ کیا۔
ایک صارف شمیم حیدر نے نپی تلی بات کی۔