سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مشترکہ عرب اسلامک سمٹ آج (پیر) کو ہونے جا رہا ہے جس میں عرب او مسلم رہنماؤں کی توجہ غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جارحیت پر ہو گی۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق اسرائیل کی فلسطینی اور لبنانی علاقوں میں بڑھتی ہوئی جارحیت نے ’عرب اور اسلامی رہنماؤں کو فوری اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے‘۔
یہ غیر معمولی سربراہی اجلاس سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے بلایا گیا ہے، جس میں شرکت کے لیے دیگر رہنماؤں سمیت پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی ریاض پہنچ گئے ہیں۔
ریاض کے رائل ایئر پورٹ ٹرمینل پر ریاض کے ڈپٹی گورنر شہزادہ محمد بن عبد الرحمٰن بن عبدالعزیز، سعودی عرب میں تعینات پاکستان کے سفیر اور دیگر سفارتی عملے نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم اجلاس میں فلسطین کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ اور غزہ میں نسل کشی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کریں گے۔
سعودی عرب، اردن، مصر، قطر، ترکی، انڈونیشیا، نائیجیریا اور فلسطین کے وزرائے خارجہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ مل کر غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے اور دیرپا اور جامع امن کے حصول کے لیے فوری بین الاقوامی اقدامات شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایس پی اے کے مطابق ریاض میں پیر 11 نومبر کو ہونے والے مشترکہ عرب اسلامک سمٹ کی اہم ترجیحات میں جارحیت کو روکنا، شہریوں کا تحفظ، فلسطینی اور لبنانی عوام کو مدد فراہم کرنا، پوزیشنوں کو متحد کرنا اور بین الاقوامی برادری پر دباؤ ڈالنا شامل ہے تاکہ وہ جاری جارحیت کے خاتمے اور خطے میں دیرپا امن و استحکام کے قیام کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
گذشتہ برس اکتوبر میں اسرائیل کے فلسطین پر حملوں کے بعد مسلم ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی، جس کے بعد سعودی عرب نے اس معاملے پر عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان کو ایک فورم پر اکٹھا کیا اور گذشتہ برس نومبر میں عرب اسلامک سمٹ منعقد کیا گیا تھا، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا تھا۔
عرب اور مسلم رہنماؤں کے گذشتہ اجلاس میں تشکیل دی گئی وزارتی کمیٹی نے عالمی رہنماؤں کے ساتھ مل کر فوری جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں ضروری خدمات کی بحالی کے لیے سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا۔