پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اتوار کو تصدیق کر دی ہے کہ انڈین کرکٹ ٹیم فروری میں چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہیں آئے گی اور اس حوالے سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی ای میل موصول ہوگئی ہے۔
پی سی بی کے ترجمان سمیع الحسن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہمیں آئی سی سی کی جانب سے آج ای میل مل گئی ہے، جس میں یہ کہا گیا ہے کہ انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے بتایا ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہیں آئیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ ای میل پاکستان کرکٹ بورڈ نے رہنمائی اور تجاویز کے لیے حکومت پاکستان کو بھیج دی ہے۔‘
ترجمان پی سی بی کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان آئندہ انڈیا کے ساتھ کرکٹ کھیلے گا یا نہیں اس حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ویسے بھی اتوار کا دن ہے اور ہم نے حکومت پاکستان کو آج ہی ای میل بھجوائی ہے۔‘
انڈین میڈیا نے آٹھ نومبر کو رپورٹ کیا تھا کہ انڈیا کے کرکٹ بورڈ نے چیمپیئنز ٹرافی کے لیے ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے میچز دبئی میں کروانے کی درخواست کی ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ ’انڈین کرکٹ بورڈ نے پاکستان میں چیمپیئنز ٹرافی کے میچوں کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ وہ میچ ایک غیر جانبدار مقام پر کھیلنا چاہتے ہیں اور دبئی انڈیا کے میچوں کی میزبانی کے لیے مضبوط امیدوار ہے۔‘
انڈین میڈیا سے سامنے آنے والی ان رپورٹس پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے اس وقت کہا تھا کہ ’ہمارا مؤقف صاف ہے کہ اگر کسی کو کوئی اعتراض ہے تو ہمیں تحریری طور پر دیں، انڈین بورڈ نے ابھی تک ہمیں تحریری طور پر نہیں بتایا۔ ہمارے ساتھ کسی نے ہائبرڈ ماڈل پر بات نہیں کی اور نہ ہم اس پر بات کرنے کو تیار ہیں۔‘
میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے مزید کہا تھا کہ ’اگر کوئی ایسی چیز آتی ہے تو ہمیں اپنی حکومت کے پاس جانا پڑے گا۔ حکومت جو فیصلہ کرے گی مجھے اس پر عمل کرنا پڑے گا ۔ پاکستان پچھلے کئی سالوں سے اچھے رویہ اپناتا آیا ہے اور ہم امید کریں گے کہ ہر دفعہ ہم سے اچھے رویے کی توقع نہ رکھی جائے۔‘
19 فروری سے نو مارچ 2025 تک ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی کے میچز لاہور، راولپنڈی اور کراچی میں کھیلے جائیں گے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے چیمپیئنز ٹرافی کے شیڈول کا مسودہ پہلے ہی تیار کر لیا تھا اور انڈیا کو اپنے میچ لاہور میں کھیلنا تھے۔
تاہم اب بی سی سی آئی کے فیصلے کے نتیجے میں شیڈول میں کچھ تبدیلیاں متوقع ہیں۔