کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر ہفتے کی صبح خودکش بم دھماکے میں جان سے جانے والوں کی نماز جنازہ کوئٹہ چھاؤنی میں ادا کر دی گئی۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور ملک کے خوش حال مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے تمام پاکستانیوں کی مکمل حمایت کی ضرورت ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق نماز جنازہ اور تدفین میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، ویر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی اور دیگر اعلی سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔
اس کے بعد پاکستان فوج کے سربراہ عاصم منیر نے سی ایم ایچ کوئٹہ میں زیر علاج زخمیوں کی عیادت کی۔
اس موقع پر جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس ’لعنت‘ کے خاتمے کے لیے قومی عزم اور ارادے کا اعادہ کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ اس مشن کو پورے قومی عزم اور اجتماعی عزم کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ملک کے پرامن اور خوش حال مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی اور سول اداروں کی کوششوں کے ساتھ ساتھ تمام پاکستانیوں کی مستقل حمایت کی ضرورت ہے۔ہفتے کو کوئٹہ کے ریلوے سٹیشن پر ہونے والے دھماکے میں 14 سکیورٹی اہلکار اور 12 شہریوں کی جانیں گئی تھی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہسپتال کے ترجمان خود کش حملے میں سکیورٹی فورسز کے 46 اہلکار اور 14 شہری زخمی بھی ہوئے تھے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز محمد بلوچ کا کہنا تھا کہ ’دھماکہ اس وقت ہوا جب پشاور جانے والی ایکسپریس ٹرین سٹیشن پر موجود تھی۔‘
کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے کوئٹہ میں نامہ نگار عامر باجوئی سے گفتگو میں کہا کہ ’ایک دہشت گرد تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔‘
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اپنے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
کمشنر کوئٹہ کے مطابق جان سے جانے والوں اور زخمیوں میں زیادہ تعداد سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں، بہاولپور اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’شہر میں ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‘
ایک نوجوان عینی شاہد، جن کے چچا دھماکے میں جان سے گئے، نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مجھے اپنے چچا کے ساتھ سفر کرنا تھا، جب ہم لوگ یہاں پر پہنچے تو روانگی میں تھوڑا وقت باقی تھا۔ میں ناشتے کے لیے چیزیں لینے دکان کی طرف گیا۔ اس دوران زور دار دھماکہ ہوا لوگ بھاگنا شروع ہو گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے بھگدڑ مچ گئی۔‘
وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے ریلوے سٹیشن پر دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بلوچستان حکومت سے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کی ہے۔