پاکستان کی ڈراما صنعت میں اپنی منفرد شناخت بنانے والی فنکارہ نوال سعید ایک مرتبہ پھر ڈراما سیریل ’شہزادی ہاؤس‘ میں شاندار اداکاری سے دیکھنے والوں کی داد موصول کررہی ہیں۔
2017 میں اداکاری کا آغاز کرنے والی نوال سعید متعدد نے کئی اچھے کردار نبھائے، جو معصوم اور کمزور لڑکی سے مضبوط اور خودمختار عورت تک محیط رہے۔
ڈراما ’شہزادی ہاؤس‘، میں نوال سعید شہزادی کا مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔ یہ ایک ایسا کردار ہے، جس نے نے دیکھنے والوں پر ایک دیرپا تاثر چھوڑا ہے۔
ان دنوں کراچی میں شہزادی ہاؤس کی عکاسی کی جا رہی ہے، تو ہم نے سوچا کہ کیوں نا شہزادی ہاؤس جا کر آپ کی ملاقات شہزادی سے کروائی جائے۔
ہمارا پہلا سوال نوال سے اس دن شہزادی ہاؤس کے بارے میں ہی تھا، جس پر ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ڈرامے میں اداکاروں کے درمیان ہم آہنگی بہت اہم ہوتی ہے اور اس ڈرامے میں اچھی بات یہ ہے کہ تمام اداکار آپس میں دوستانہ رویہ رکھتے ہیں، جس سے ماحول بہتر رہتا ہے اور کام بھی بہترین ہوتا ہے۔
نوال سعید نے اداکاری 18 سال کی عمر ہی میں شروع کردی تھی۔ اگرچہ اشتہارات میں وہ اس سے بھی پہلے سے کام کرتی آئی ہیں، لیکن ان سات برسوں میں انہوں نے بہت کچھ سیکھا۔ ابتدا میں ان کے لیے بہت سی چیزیں نئی تھیں، لیکن رفتہ رفتہ کافی کچھ سیکھ گئی ہیں۔
اپنے کردار شہزادی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وہ خود تو شہزادی جتنی معصوم نہیں، شہزادی کا کردار بہت ہی معصوم ہے، لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے خاندان کو جوڑ کر رکھنا چاہتی ہے، جس کا وعدہ اس نے اپنے والدین سے کیا تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انہوں نے شہزادی کا کردار کسی کو دیکھ کر نہیں اپنایا۔ یہ ان کی اپنی محنت تھی جو نظر آرہی ہے، جو انہوں نے اس ڈرامے کا سکرپٹ پڑھتے ہوئے اس کردار کو حقیقت میں ڈھالا۔‘
اس ڈرامے کے ہدایت کار کامران اکبر کے ساتھ نوال سعید پہلے بھی کام کرچکی ہیں۔ کامران اکبر گھریلو کہانیاں بنانے اور دکھانے میں شہرت رکھتے ہیں۔
نوال سعید آج بھی کامران اکبر کے ڈراما ستم کو یاد کرتی ہیں جس میں ان کا منفی کردار تھا۔
نوال نے بتایا کہ انہیں منفی کردار کرنے میں بہت زیادہ لطف آتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ انہیں منفی کرداروں کی پیشکش ہوتی ہی بہت کم ہے۔
’مجھے کہا جاتا ہے کہ آپ بہت اچھی مثبت دکھتی ہیں اور لوگ آپ کو ایسے ہی دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگرچہ میں نے ستم والے کردار کا بہت مزہ اٹھایا تھا۔‘
’جانِ جہاں‘ کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ منفی نہیں بلکہ ایک انسانی کردار تھا، جو خود پر ہوئے مظالم کا بدلہ لینے کی ٹھان لیتا ہے۔
’گل زیب نے اتنا کچھ برداشت کیا تھا کہ اس کا یہ رد عمل دینا بنتا بھی تھا۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نوال سعید نے دو فلموں میں بھی کام کیا ہے، جن میں ’پیچھے تو دیکھو‘ اور ’چوہدری‘ شامل ہیں۔
فلم چوہدری میں ان کا کردار اگرچہ مختصر تھا لیکن یہ پہلے زارا عابد کر رہی تھیں۔ بلکہ انہوں نے کئی سین فلمائے بھی تھے۔ لیکن پھر پی آئی اے طیارہ حادثے میں ان کا انتقال ہو گیا، جس کے بعد کردار نوال سعید نے ادا کیا۔
نوال کا کہنا تھا کہ انہوں نے زارا عابد کی جگہ کام ان کی ناگہانی موت کی وجہ سے کیا تھا اور وہ اسے اسی طرح یاد کرتی ہیں۔
’چوہدری‘ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ فلم انہوں نے عاطف علی کے کہنے پہ کی تھی۔ ’فلم بننے کا عمل بہت دلچسپ ہوتا ہے، اس میں کافی مزہ آتا ہے۔‘
لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ عوام میں پذیرائی فلم سے نہیں بلکہ ٹی وی سے ملی، کیونکہ زیادہ لوگ ڈراما ہی دیکھتے ہیں۔
پاکستانی ٹی وی ڈراموں کے یکسانیت کا شکار ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس رائے سے متفق ہوں کیونکہ سرمایہ کار زیادہ رسک نہیں لینا چاہتے۔ کوئی کہانی مقبول ہو جائے تو پھر اس سے ملتی جلتی کہانیوں کا تسلسل ہی رہتا ہے، نئی کہانیوں کے لیے کچھ نا کچھ تو رسک لینا ہی ہو گا۔‘
اپنے کرداروں کے بارے میں رسک لینے پر ان کا کہنا تھا کہ وہ کچھ زیادہ منصوبہ بندی نہیں کرتی ہیں، جو سامنے آتا ہے وہ اس کی مناسبت سے فیصلہ کرتی ہیں۔
آخر میں انہوں نے بتایا کہ انہیں ثانیہ سعید کے ساتھ کام کرنے کا بہت شوق ہے، جب کہ سجل علی کے ساتھ بھی کام کرنا چاہتی ہیں۔