fbpx
خبریں

سٹیشن ماسٹر کا بیوی سے جھگڑا، انڈین ریلوے کو تین کروڑ روپے کا نقصان/ اردو ورثہ

انڈیا میں فون پر معمولی سی غلط فہمی سے ریلوے کے ایک ملازم کے لیے غیر معمولی واقعات کا سلسلہ شروع ہوا، جس نے قانونی اور ذاتی نتائج کی 12 سالہ داستان کو جنم دیا، جو بالآخر ان کی طلاق پر ختم ہوئی۔

’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق سٹیشن ماسٹر کی پریشانیاں اس وقت شروع ہوئیں، جب جنوبی ریاست آندھرا پردیش کے شہر وشاکھاپٹنم میں ایک شفٹ کے دوران وہ اپنی بیوی کے ساتھ فون پر بات چیت میں مشغول ہوئے۔

مایوسی میں کال ختم کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’ہم گھر پر بات کریں گے، اوکے؟‘ لیکن ان کے کام کی جگہ کا مائیکروفون نادانستہ طور پر آن رہ جانے کے باعث، اس جملے کو ایک ساتھی نے سن لیا، جس نے اسے پابندی شدہ ٹریک سے ایک مال بردار ٹرین کو شورش زدہ علاقے میں بھیجنے کی منظوری کے طور پر غلط سمجھا۔

اس غلطی کے نتیجے میں اگرچہ کوئی جسمانی حادثہ نہیں ہوا، لیکن رات کے وقت کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے باعث انڈین ریلوے کو کافی مالی نقصان پہنچایا، جس کی رقم مبینہ طور پر تین کروڑ انڈین روپے (270،000 پاؤنڈ) تھی۔

غفلت کے باعث معطلی کا سامنا کرنے والے سٹیشن ماسٹر کی پہلے سے کشیدہ ازدواجی زندگی بھی مزید بگڑ گئی۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق سٹیشن ماسٹر کی ازدواجی زندگی کئی سالوں سے مشکلات کا شکار تھی، جس کی ایک جزوی وجہ ان کی بیوی کے اپنے سابق ساتھی کے ساتھ جذباتی تعلق بھی تھی اور جس کے باعث اکثر گھر میں تنازعات ہوتے تھے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اختلافات دور کرنے کی کوششوں کے باوجود، ملازمت سے معطلی ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا، جس نے ریلوے ملازم کو طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے پر مجبور کر دیا۔

اس کے جواب میں ان کی اہلیہ نے انڈین قوانین کے تحت جوابی شکایت درج کروائی اور ان پر اور ان کے اہل خانہ پر ظلم اور ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔

خاتون نے سپریم کورٹ کا رخ کرتے ہوئے طلاق کے معاملے کو وشاکھاپٹنم سے پڑوسی ریاست چھتیس گڑھ کے شہر درگ منتقل کرنے کی درخواست کی، جہاں ان کا خاندان مقیم تھا۔

اگلے کئی سالوں میں، یہ کیس متعدد عدالتوں سے گزرا، جس میں ان کے الزامات اور بے وفائی اور جہیز کے مطالبے کے الزامات نے ایک طویل قانونی الجھن پیدا کردی۔

یہ کیس چھتیس گڑھ ہائی کورٹ پہنچا، جس نے ثبوتوں کا جائزہ لیا اور بیوی کے ہراساں کرنے کے دعووؤں کو بے بنیاد قرار دیا۔

ٹائمز آف انڈیا نے رپورٹ کیا کہ جسٹس راجنی دوبے اور جسٹس سنجے کمار جیسوال پر مشتمل ڈویژن بینچ نے یہ واضح کیا کہ سابق محبوب کے ساتھ مسلسل رابطے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے جھگڑے، جن سے مہنگے ’اوکے‘ والے واقعے نے جنم لیا، شوہر کے لیے ذہنی اذیت کے مترادف ہیں۔

تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے پہلے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے آخر کار سٹیشن ماسٹر کو طلاق کی منظوری دے دی۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے