بالی وڈ کی سٹار جوڑی دپیکا پاڈوکون اور رنویر سنگھ ہمیشہ سے اپنے کام، انداز اور بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر چھائی رہتی ہے، لیکن اس بار سوشل میڈیا پر ان کے چرچے کی وجہ ان کا کام نہیں بلکہ ان کی بیٹی کا نام ہے۔
دپیکا کی بیٹی آٹھ ستمبر 2024 کو اس دنیا میں آئی اور اب اس کا نام سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔
ایک ماہ بعد دیوالی کے موقعے پر ایک انسٹا پوسٹ کے ذریعے دپیکا نے اپنی بیٹی کے پہلی تصویر جس میں اس کے پاؤں نظر آرہے ہیں شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نام ’دعا پڈوکون سنگھ‘ رکھا ہے۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’دعا‘ کا مطلب ’التجا‘ ہے اور ’یہ ہماری دعاؤں کا ثمر ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے ساتھ ہی اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دل محبت اور شکر گزاری سے بھرے ہوئے ہیں۔
اس اعلان کے بعد ساتھی اداکاروں اور ان کے مداحوں کی جانب سے جہاں ان کے اور ان کی بیٹی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا وہیں انہیں بیٹی کے نام کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔
’دعا‘ عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ’التجا‘ یا ’عبادت‘ ہے۔ اسلام میں دعا کا مطلب اللہ سے مدد مانگنا ہے اور اسے عبادت کی ایک صورت سمجھا جاتا ہے۔
اس بات کو بنیاد بنا کر جوڑے کو متعدد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
صارفین کا کہنا ہے کہ اسلام سے منسلک لفظ کا انتخاب ہی کیوں کیا گیا؟ کوئی ایسا لفظ استعمال کیا جاتا جو ہندو مت سے وابستہ ہو۔
سوشل میڈیا صارف ارجن نے تحریر کیا: ’یہ جوڑا اپنے بچے کا مسلمانوں والا نام رکھیں گے لیکن اپنے ہندوؤں والا نہیں۔
’جب آپ کو معلوم ہے کہ پرارتھنا دعا کے لیے ہندو لفظ ہے تو پرارتھنا کیوں نہیں؟‘
’پرارتھنا‘ سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب بھی ’دعا‘ ہی ہے جو ہندو مذہب میں عبادت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
سنیل نامی صارف نے لکھا کہ ’ ہندؤ نام کم پڑ گئے تھے کیا؟‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اس سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح مسلمان صنعت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ وہ مسلمانوں کی طرف جھکاؤ ظاہر کر رہے ہیں تاکہ وہ سنیما انڈسٹری میں زندہ رہ سکیں۔‘
جبکہ جیوتسنا نے ہندو نام نہ ہونے کی وجہ سے اسے تبدیل کرنے کا ہی مشورہ دے ڈالا۔
لیکن اس تنقید میں کئی لوگوں نے ’دعا‘ نام کو سراہا انہیں دعائیں دیں وہیں ‘مضحکہ خیز’ رد عمل پر سوال بھی اٹھائے اور کہا کہ یہ ان کی بیٹی ہے اور اس کا نام کیا رکھنا ہے اس سے کسی کو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔
اجمل نامی صارف نے دپیکا کی انسٹا پوسٹ پر کمنٹ کیا کہ ’انڈیا میں نومولود کو بھی سائبر بلنگ کا سامنا ہے، یہ کمنٹ سیکشن قابل رحم معاشرے کی عکاسی کر رہا ہے‘۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ذرا تصور کریں کہ ایک پوری قوم کو ایک چھوٹی سی بچی کے نام سے مسئلہ ہے- لوگ کتنے غیر محفوظ اور نفرت سے بھرے ہوئے ہیں؟ یہ ان کا بچہ ہے نہ کہ آپ کی جائیداد، اور دعا اتنا خوبصورت نام ہے کہ میں اپنی بیٹی کا نام بھی رکھ سکتا ہوں‘
یہ پہلی بار نہیں ہے جب کسی بالی وڈ اداکار کے بچوں کے ناموں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہو، اس سے پہلے کرینہ کپور اور سیف علی خان کے اپنے بچوں کے مسلم نام ’تیمور‘ اور ’جہانگیر‘ رکھنے پر بھی سخت ردعمل آیا تھا۔
دپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ دونوں ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ رنویر سنگھ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے دادا سکھ تھے۔ اور اس جوڑے نے روایتی ہندو تقریب کے ساتھ آنند کرج کے نام سے ایک سکھ تقریب بھی منعقد کی تھی۔