پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پرعمران خان سے منسوب مصنوعی ذہانت سے تیار ایک پیغام شیئر کیا گیا ہے جس میں وہ امریکہ میں صدارتی الیکشن جیتنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارک باد دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں ’مبارک ہو میرے دوست۔‘
پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’میرے اور پی ٹی آئی کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدارتی انتخابات جیتنے پر مبارک باد۔ امریکی عوام کی مرضی تمام مشکلات پر بھاری رہی۔
’منتخب صدر ٹرمپ پاکستان – امریکہ تعلقات کے لیے اچھے ثابت ہوں گے اور ہمیں امید ہے کہ وہ عالمی سطح پر امن، جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے کام کریں گے۔ ایک بار پھر مبارک ہو، میرے دوست۔‘
“Congratulations on behalf of myself & PTI to @realDonaldTrump for winning the US Presidential Elections. The will of the American people held against all odds.
President Elect Trump will be good for Pak-US relations based on mutual respect for democracy & human rights. We hope… pic.twitter.com/c68ipwZ2A6
— PTI (@PTIofficial) November 6, 2024
پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان نے بدھ کو جیو نیوز کے ایک پروگرام میں کہا ہے کہ عمران خان نے ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’اڈیالہ جیل میں خان صاحب سے تفصیلی گفتگو ہوئی، جس میں انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے تبدیل ہونے سے یہ فائدہ تو ہوا کہ اب امریکہ میں نیوٹرل انتظامیہ آ گئی ہے۔
’عمران خان نے ٹرمپ کی جیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا آنا پاکستان کے لیے بہتر ہو گا۔
’جب میں وزیراعظم تھا تو ٹرمپ سے رابطہ رہتا تھا اور بہت دوستانہ تعلق تھا، دونوں ملکوں کے درمیان تعلق دہائیوں پر مبنی ہے، سو ٹرمپ کے آنے سے اس میں مزید بہتری کی امید ہے۔‘
علی محمد خان کے مطابق عمران خان نے ٹرمپ کی جیت پر خوشی کا اظہار تو کیا، تاہم اپنی رہائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔
ٹی وی شو کے میزبان کے اس سوال پر کہ کیا عمران خان پرامید ہیں اب ان کے لیے صورت حال میں بہتری آئے گی؟ تو علی محمد خان نے کہا کہ ’فرق تو پڑے گا کیونکہ منفی سوچ ختم ہو گی، ایسی انتظامیہ جائے گی جس نے مداخلت کی جو ایک منتخب وزیراعظم کے خلاف تھی۔
’ان کی جگہ وہ لوگ آ رہے ہیں جن کے ساتھ اچھا تعلق رہا ہے، تو یہ ایک اچھی پیش رفت ہے اور اس سے فرق تو پڑے گا۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی رہنما نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی رہائی کے متعلق کہا کہ ’جہاں تک عمران خان کی رہائی کا معاملہ ہے اس کے لیے ہم عدالتوں اور پارلیمان میں ہیں اور احتجاج کی جانب بھی جا رہے ہیں۔
’ ملک میں ہماری جدوجہد جاری ہے اور س بات سے انکار نہیں ہے کہ ٹرمپ کا آنا ایک مثبت عمل ہے۔‘
سابق وزیراعظم کی رہائی کے بعد کے لائحہ عمل سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے کہا ہے کہ میں ملک سے جانے والا نہیں، ملک صرف وہ لوگ چھوڑ کر جاتے ہیں، جن کے باہر اثاثے ہوتےہیں اور انہوں نے مال باہر بھیجا ہوتا ہے۔
’حکومت کو خود کہتا ہوں مجھے ای سی ایل میں ڈالو میرا جینا مرنا اسی ملک میں ہے۔‘
علی محمد خان نے کہا کہ ’میرا خیال ہے وہ وقت آ چکا ہے کہ قوم کو ان کا لیڈر واپس دیا جائے، تاکہ وہ وہیں سے سفر شروع کریں جہاں سے ٹوٹا تھا۔ کسی کے کندھے پر بیٹھ کر مانگے تانگے کی حکومت میں نہیں آئیں گے۔‘
’عمران خان اقتدار میں آ کر کسی سے انتقام نہیں لیں گے، کسی کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، وہ قوم کو آگے لے کر جانے کے لیے آ رہے ہیں، سفر وہیں سے شروع کریں گے جہاں رکا تھا۔‘
سابق وزیر اعظم عمران خان کی 2019 میں امریکہ دورے کے دوران صدر ٹرمپ سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات ہوئی تھی۔
ٹرمپ کے دور صدارت میں ایسا تاثر بھی گیا کہ وہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو پسند کرتے ہیں، انہوں نے عمران خان کو ’ہینڈسم‘ اور ’ باس‘ کہہ کر بھی مخاطب کیا تھا۔