اسرائیلی افواج نے لبنان کے مختلف علاقوں پر شدید فضائی حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں 52 افراد مارے گئے اور 72 زخمی ہوئے، جبکہ متعدد عمارتیں منہدم ہو گئیں۔
لبنان کی سرکاری خبر ایجنسی این این اے کے مطابق بیروت کے جنوبی علاقوں میں کم از کم 10 حملے کیے گئے جن سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق مشرقی بعلبک-ہرمل کے علاقے پر بھی حملے کیے گئے جن سے قبل کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی۔
اسرائیل میں میزائل حملے
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے ہفتے کو علی الصبح کہا کہ لبنان سے اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے والے میزائلوں کے بعد وسطی اسرائیل کے کئی علاقوں میں سائرن بج رہے ہیں۔
اس کے کچھ دیر بعد فوج نے کہا کہ لبنان سے تین میزائل داغے گئے جن میں سے کچھ کو روک دیا گیا۔
فوج کا مزید کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر علاقے میں گرے ہوئے میزائل کی نشاندہی کی گئی ہے اور اس کی تفصیلات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
عراق میں اسلامک ریزسٹینس نامی تتنظیم نے بعد میں ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیل کے شمال میں ایک ’اہم ہدف‘ کو ڈرون سے نشانہ بنایا۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا اس گروپ کی کارروائی کا سائرن سے تعلق تھا یا نہیں۔
’اسرائیل جنگ بندی سے انکاری‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اپنے ملک میں حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیل پر جنگ بندی سے انکار کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیروت کے جنوبی مضافات میں دوبارہ بمباری اور دیگر علاقوں پر حملے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیلی دشمن جنگ بندی کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کو مسترد کر رہا ہے۔
لبنان کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق 23 ستمبر کو لبنان میں لڑائی میں شدت آنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں لبنان میں کم از کم 1911 افراد مارے گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 30 ستمبر کو لبنان میں زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اب تک 37 فوجی مارے جا چکے ہیں۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل کے جنگ بندی سے انکار اور مسلسل حملوں سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران، فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق حماس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ غزہ میں حماس نے بھی قلیل مدتی فائر بندی کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہان نے شمالی غزہ کی صورت حال کو ’تباہ کن‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ وہاں کی پوری آبادی کے مرنے کا خطرہ ہے۔
زیر غور منصوبہ
اطلاعات کے مطابق امریکہ کی ثالثی میں زیر غور ایک منصوبے کے تحت حزب اللہ دریائے لٹانی کے شمال میں سرحد سے 30 کلومیٹر (20 میل) پیچھے ہٹ جائے گی، اسرائیلی افواج کا انخلا ہوگا اور لبنانی فوج اقوام متحدہ کے امن دستوں کے ساتھ سرحد پر گشت کرے گی۔
جمعرات کو نتن یاہو نے امریکی ایلچی آموس ہوچسٹین اور بریٹ مکگرک کو بتایا کہ حزب اللہ کے ساتھ کسی بھی جنگ بندی معاہدے میں اسرائیل کی طویل مدتی سلامتی کی ضمانت شامل ہونا ضروری ہے۔
معاملے سے واقف ذرائع کے مطابق دونوں ایلچی اب واشنگٹن واپس جا چکے ہیں۔