سعودی عرب میں روزگار کے لیے موجودہ لاکھوں پاکستانیوں کے بچوں کی تعلیم کے لیے پاکستان کے سفارت خانے کے کمیونٹی سکول قائم کر رکھے ہیں جس کا مقصد وطن سے دور ان بچوں کو ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جو ان کے وطن کی ثفافت کا مظہر ہو۔
سعودی میڈیا منسٹری کے مطابق سعودی عرب میں 23 لاکھ سے زیادہ پاکستانی آباد ہیں، جن کے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کی غرض سے پاکستان کے سفارت خانے کے تعاون سے ریاست میں مجموعی طور پر 10 کمیونٹی سکول قائم کیے گئے ہیں۔
منسٹری آف میڈیا کے عہدے دار ڈاکٹر وقار نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستانی بچوں کے لیے دو دو تعلیمی ادارے سعودی دارالحکومت ریاض اور جدہ، جب کہ باقی کے چھ سکول دیگر شہروں میں قائم ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ریاض میں قائم ایک سکول میں ساڑے پانچ ہزار بچوں کی گنجائش موجود ہے۔
سعودی عرب میں مستقل طور پر مقیم پاکستانیوں کا بڑا مسئلہ بچوں کی تعلیم اور اس مقصد کے لیے مناسب سکول کا انتخاب ہوتا ہے۔
ڈاکٹر وقار کا کہنا تھا کہ ’ریاض میں قائم ایک پاکستان کمیونٹی سکول کمیبرج یونیورسٹی سے منسلک ہے، جہاں اے اور او لیولز کی تعلیم دی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاض کا دوسرا تعلیمی اداری پاکستانی تعلیمی نصاب پڑھاتا ہے۔
’اس سے والدین کو بچوں کے لیے تعلیمی ادارے کا انتخاب کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔‘
تاہم سعودی عرب میں مقیم پاکستانی بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخلہ دلوانے کے لیے والدین کے پاس اقامہ ہونا ضروری ہے۔
سکول میں داخلے کے لیے کسی مخصوص پیمانے کے متعلق سوال پر ریاض میں سکول کے پرنسپل محمد تنویر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہاں داخلہ بغیر کسی تفریق کے دیا جاتا ہے۔
’ایسا نہیں ہے کہ مزدور کے بچوں کو داخلہ نہ ملے اور کسی اعلی عہدے دار کے بچوں کو داخلہ مل جائے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’چونکہ سعودی عرب میں پاکستان سے ہنرمند اور مزدور افراد کی خاصی بڑی تعداد میں موجود ہے اس لیے ان کے بچوں کے لیے مناسب فیس کے ساتھ تعلیمی سہولت موجود ہے۔‘
محمد تنویر نے مزید بتایا کہ ’سکول میں بچوں کی اردو پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے تاکہ ملک سے دوری کے احساس کو ختم کیا جا سکے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ جمعرات کا دن اردو کے لیے مخصوص ہےم جب اسمبلی کی کارروائی بھی اردو میں ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو کے علاوہ بچوں کو انگریزی اور عربی بھی پڑھائی جاتی ہے۔
’اس کے علاوہ سعودی روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے سکول میں نماز کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو نے جب سکول کا دورہ کیا تو سکول کے بچوں سے مل کر یہ احساس نہیں ہوا کہ یہ بچے پاکستان سے دور رہ رہے ہیں۔
یوں لگ رہا تھا جیسے ان بچوں کو پاکستانی ثقافت سے مکمل روشناس کرایا گیا ہے۔