fbpx
خبریںمنتخب کالم

وطن عزیز مبارک ہو/ سہیل بشیر منج

پاکستان چین تجارتی معاہدہ یوان اور روپے میں، پاکستان چین سے بیس بلین ڈالر کی اشیاء امپورٹ کرتا ہے جبکہ صرف تین بلین ڈالر کی اشیاء ایکسپورٹ کرتا ہے جو پاکستان میں ڈالر خسارہ کا باعث بنتی ہے اس کو اگر بارٹر سسٹم یا مقامی کرنسی میں منتقل کر دیا جائے تو پاکستان کی ترقی کی رفتار میں سو گنا اضافہ ہو جائے گا اللہ کا لاکھ شکر ہے کہ یہ معاہدہ طے پا گیا اب پاکستان چین سے جتنی امپورٹ کرے گا اس کا بل یوان اور جتنی ایکسپورٹ کرے گا اس کا بل روپے میں وصول کیا جائے گا جس سے پاکستان میں ہر سال تقریبا بیس سے تیس بلین ڈالر بچائے جا سکیں گے دوسرا معاہدہ سی پیک فیز ٹو کا ہوا جس سے پاکستان میں انفراسٹرکچر، موٹرویز ہائی ویز،نئے ڈیم، انرجی سیکٹر کی بحالی،  بجلی کی قیمتوں میں کمی، ایم ایل ون ریلوے منصوبہ، زراعت کی بحالی، صحت کی سہولیات میں جدت لائی جائے گی وزیراعظم پاکستان اور وزیراعظم چین کے درمیان ایک گھنٹے پر محیط ون آن ون ملاقات رہی جس میں بہت سے طویل مدتی اور قلیل مدتی معاہدے طے پائے جس میں سب سے اہم معاہدہ چینی انڈسٹری کی پاکستان مرحلہ وار منتقلی اور پاکستان سے یورپ سمیت مغربی دنیا کو ایکسپورٹ شامل ہے جس سے پاکستان میں بند انڈسٹری کی بحالی اور روزگار کے بے پناہ مواقع پیدا ہو جائیں گے۔

اہل نظر فرماتے ہیں کہ سال 2025 اور 26 پاکستان کے لیے ترقی کے سال ہوں گے ہر شخص برسر روزگار ہوگا جو معاہدے آج طے کیے جا رہے ہیں اس کا ذکر میں نے  اپنے ایک کالم”آثار بتاتے ہیں سحر ہونے کو ہے ” میں سال 2023 میں کیا تھا اللہ کا شکر ہے کہ اب یہ سب کچھ ہوتا دکھائی دے رہا ہے انشاء اللہ آئندہ چند سالوں میں پاکستان خطے میں وہ حیثیت حاصل کر جائے گا کہ خطے کے فیصلے پاکستان کرے گا اہل نظر کے مطابق جون 2025 سے پاکستان ترقی کی راہوں پر استحکام پا جائے گا زمین اپنے خزانے ظاہر کرنا اور اگلنا شروع کر دے گی اور یہی وہ وقت ہوگا جب پاکستان دنیا میں ایک متاثر کن مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

پاکستانی قوم نے بہت مشکلات برداشت کی ہیں اللہ کریم کے فضل و کرم سے ان کے صبر کا پھل ملنے کا وقت آ گیا ہے بس تھوڑا انتظار اور صبر کر لیں کسی فتنہ پارٹی اور انتشار پسند گروہ کے کہنے پر ریاست کے خلاف ہرگز ہرگز کوئی قدم نہ اٹھائیں سیاسی جماعتوں سے اختلاف رائے ضرور رکھیں یہ جمہوریت کا حسن ہے لیکن جہاں بات ریاست کے مفادات کی آ جائے اپنی ذاتی خواہشات پارٹی بازی کو پس پشت ڈال کر ریاست کے ساتھ کھڑے ہو جائیں یہی محب وطن قوموں کا وتیرہ ہے اب ریاست ایسی کسی بد تہذیبی کو برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔پاکستان ہے تو ہم ہیں وطن کے بغیر انسانوں کی کیا اوقات ہے ہوتی ہے روہنگیا کے مسلمانوں سے پوچھ لیں ریاست اپنی قوم کا مقدر بدلنے میں سو فیصد سنجیدہ ہے جس رفتار سے ہم معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں میری وہ گذارشات جو میں اپنے مختلف کالمز میں پیش کرتا رہا ہوں جسے کچھ دوست دیوانے کا خواب کہا کرتے تھے الحمدللہ وہ خواب پورا ہوتا دیکھ رہا ہوں اللہ کریم میری ریاست کو ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین۔

مزید پڑھیں…

Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے