نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہفتے کو سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود سے ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے گفتگو میں فلسطین اور لبنان کی عوام کے لیے گہری وابستگی اور حمایت کا اظہار کیا۔
تقریباً ایک سال کی سرحد پار فائرنگ کے بعد اسرائیل نے 23 ستمبر سے گروپ حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
اس کشیدگی کے نتیجے میں 1200 سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں اور 10 لاکھ کے قریب بے گھر ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب سات اکتوبر 2023 کو غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کو ایک سال مکمل ہو گیا۔
اب تک اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 42 ہزار افراد جان سے جا چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ کے قریب زخمی ہوئے۔
سعودی عرب کا غزہ کے لیے امداد کا اعلان
گذشتہ ماہ سعودی عرب نے اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں جاری انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ماہانہ مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فلسطینیوں کے لیے اس امداد کا مقصد غزہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں بدترین انسانی صورت حال سے نمنٹے کے علاوہ اسرائیلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزیوں کے باعث ہونے والے مصائب کو کم کرنا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے اس حوالے سے جاری بیان کے مطابق: ’خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جنگ بندی، شہریوں کے تحفظ اور فلسطینی عوام کو مزید انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر زور دیا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب مسئلہ فلسطین کا منصفانہ اور جامع حل تلاش کرنے کے لیے اپنی قیادت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ فلسطینی عوام اپنے تمام جائز حقوق حاصل کر سکیں اور مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد ریاست قائم کر سکیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’مملکت فلسطینی کاز کے لیے اپنی غیر متزلزل وابستگی پر زور دیتی ہے جو کہ ایک مرکزی اور اولین ترجیح ہے۔ (غزہ کے) بحران کے آغاز کے بعد سے مملکت نے فلسطینی پٹی میں انسانی صورت حال سے نمٹنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔