fbpx
خبریں

آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کی توقع ہے: گورنر سٹیٹ بینک/ اردو ورثہ

پاکستان کے گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری کی توقع ہے جس کے بعد ملک کو ادارے سے 1.1 ارب ڈالرز کی پہلی قسط ملنے کا امکان ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے کے پروگرام کی آج منظوری کی توقع ہے۔ ’پروگرام کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف سے پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی پہلی قسط ملنے کا امکان ہے۔‘

گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی 11.5 فیصد اور معاشی ترقیاتی کی شرح 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صفر سے ایک فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

’ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے مہنگائی 15 فیصد اور معاشی شرح نمو 2.8 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے‘ اس سوال پر گورنر نے جواب دیا کہ ’ہم مانیٹری پالیسی میں لگائے گئے تخمینے پر قائم ہیں۔‘

اجلاس میں کیا ہوا؟

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کے الاؤنسز میں ترمیم پر غور کیا گیا۔

اس ترمیم کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کے الاؤنسز طے کرنے کا اختیار حکومت کے بجائے قومی اسمبلی کے پاس ہو گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا ’قومی اسمبلی کے اراکین کی تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ قومی اسمبلی کرے گی، اس کا قانون پاس ہو چکا ہے۔ اب اراکین سینیٹ کی تنخواہیں بڑھانے کا اختیار سینیٹ کو دینے کی ترمیم ہے۔‘

اجلاس کے دوران ’اراکین پارلیمنٹ کی اپنی تنخواہوں میں اضافہ اپنی مرضی سے کرنے‘کی ترمیم پیش کر دی گئی۔ بعد ازاں سیکرٹری خزانہ امداد بوسال نے ترمیم پر غور کے لیے تین دن کا وقت مانگ لیا۔

اجلاس میں سٹیٹ بینک کے حکام نے اسلامی بینکاری پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری بہت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ سینیٹر انوشہ نے اس دوران سوال کیا ’اسلامی بینکاری میں کبھی نقصان صارف کو دیا جاتا ہے؟‘جس پر حکام نے جواب دیا کہ ’اگر اسلامی بینک کو نقصان ہو تو وہ مسابقت کے باعث اپنا منافع کم کر کے صارف کو بچاتے ہیں۔‘

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا اسلامی بینکوں کے بارے میں شکایت ہے کہ یہ کمرشل بینکوں کے مقابلے میں چار فیصد کم منافع ادا کر رہے ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا اسلامی سکوک کا حجم بہت بڑھ گیا ہے، ’ہماری حکومت نے اسے فروغ دیا۔ کیا اسلامی بینکوں کے لیے قرض جاری کرنے کی کوئی حد نہیں ہے؟‘

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں سکوک بانڈ بہت مقبول ہے، حکومت کے تمام سکوک کسی جائیداد کے بنیاد پر جاری کیے گئے۔ ’ہم سکوک کے لیے اثاثہ کی شرط میں تبدیلی سے متعلق شریعہ سکالرز سے مشاورت کر رہے ہیں۔ اسلامی بینکاری کو عالمی معیارات کے مطابق چلایا جاتا ہے۔‘

چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ ’کیا اسلامی بینکاری عام بینکاری کی طرح محتاط قوانین پر عملدرآمد کرتی ہے؟‘ گورنر نے کہا ’سٹیٹ بینک کے محتاط قوانین کافی سخت ہیں۔‘

اس کے بعد سٹیٹ بینک کے حکام نے بتایا ’کمرشل بینک صارف سے زیادہ چارج کرتے ہیں، ان بینکوں کے پاس حکومت کے چار ہزار ارب کے قرض ہیں جبکہ اسلامی بینکوں کے پاس سرمایہ کاری کے کم مواقع ہیں۔‘

انکم ٹیکس گوشواروں سے 50 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع

دوسری جانب اجلاس کے بعد ممبر انکم ٹیکس پالیسی حامد عتیق نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یکم اکتوبر سے منی بجٹ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ’جولائی سے ستمبر تک 2600 سے 2700 ارب کا ٹیکس جمع کریں گے، ایف بی آر ٹیکس کا شارٹ فال پورا کرے گا۔‘

ممبر انکم ٹیکس پالیسی نے کہا ’گیس کمپنیوں سے سیلز ٹیکس کی مد میں بقایا جات ملیں گے۔ کارپوریٹ سیکٹر سے ایڈوانس انکم ٹیکس 30 ستمبر سے پہلے ملے گا جبکہ بینکوں سے ایڈوانس انکم ٹیکس کی رقم 30 ستمبر سے پہلے ملے گی نیز انکم ٹیکس گوشواروں سے 50 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے۔‘




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے