لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے جمعرات کو کہا کہ اسرائیل سرحد پر 11 ماہ سے جاری کشیدگی کے باعث شمالی علاقے سے جانے والے اپنے آبادکاروں کو واپس نہیں بسا سکے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حسن نصر اللہ نے آج نشر ہونے والی ایک تقریر میں اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا: ’آپ شمال کے لوگوں کو واپس ان کے گھروں میں نہیں لا سکیں گے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ’کسی بھی فوجی کشیدگی، قتل و غارت اور جنگ کے باعث شہریوں کو سرحد پر واپس نہیں لایا جا سکتا۔‘
انہوں نے کہا حزب اللہ پر ریڈیو ڈیوائسز اور پیجرز کے ذریعے حملے کر کے اسرائیل نے تمام سرخ لکیریں عبور کر لیں۔ ان کی یہ تقریر اس وقت نشر ہو رہی تھی جب اسرائیلی جنگی طیاروں کی آوازیں بیروت میں عمارتوں کو ہلا رہی تھیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ نے اسرائیل کو دھمکی دی کہ اسے ڈیوائسز کے دھماکوں پر ’سخت بدلے اور منصفانہ سزا‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے ان مواصلاتی آلات کے دھماکوں کی داخلی تحقیقات کا بھی اعلان کیا۔
لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل کو مواصلاتی آلات پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا، جس میں اب تک 37 افراد جان سے گئے جب کہ تین ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔
ان حملوں سے لبنان کے ہسپتال زخمیوں سے بھر گئے جب کہ حزب اللہ کو کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیل نے ان حملوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا جن کے بارے میں سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر اس کی جاسوس ایجنسی موساد نے کیے۔
حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے اپنے ٹی وی خطاب میں مزید کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں ایک بڑا سکیورٹی اور عسکری دھچکا لگا جو مزاحمت کی تاریخ میں بے مثال ہے اور لبنان کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔‘
ان کے بقول: ’اس قسم کا قتل عام، ٹارگٹ اور جرم شاید دنیا میں بے مثال ہو۔‘
حسن نصر اللہ نے کہا کہ ان حملوں نے تمام سرخ لکیریں پار کر دیں اور دشمن تمام کنٹرول، قوانین اور اخلاقیات سے بالاتر ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان یا جنگ سمجھا جا سکتا ہے، انہیں کچھ بھی کہا جا سکتا ہے اور وہ کچھ بھی کہلانے کے مستحق ہیں، یقیناً دشمن کا یہی ارادہ تھا۔‘