اسلام آباد میں گذشتہ 10 روز سے کرم یکجہتی کمیٹی کے زیر انتظام احتجاجی مظاہرہ جاری ہے، جس میں مظاہرین نے اپنے مطالبات وفاقی حکومت کے سامنے پیش کیے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں صورت حال رواں برس 23 جولائی کو اس وقت کشیدہ ہوئی، جب دو قبائل کے درمیان 100 کنال زمین کی ملکیت کو لے کر پارا چنار کے نواحی علاقے بوشہرہ کے دو دیہات میں مقیم قبائل کے درمیان تنازع شروع ہوا۔
اسلام آباد میں موجود مظاہرین کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں جاری مظاہرہ ضلع کرم میں ’زمینی تنازعات کے حل نہ ہونے، طویل بدامنی، دہشت گردی، انتہا پسندی و شدت پسندی کے خلاف‘ کیا جا رہا ہے۔
اس مظاہرے میں علاقے کے رہائشیوں کی بڑی تعداد شامل ہے جن کے وفاقی حکومت سے مطالبات میں یہ شامل ہے کہ وہ کرم میں کشیدگی ختم کریں اور زمینی تنازعات کا پرامن حل نکالیں۔
مطالبات میں یہ بھی بڑا مطالبہ ہے کہ ٹل پارا چنار روڈ کو مسافروں کے لیے محفوظ بنائیں جبکہ اس کے سمیت دیگر مطالبات بھی ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق افغانستان کی سرحد پر واقع کرم میں دو خاندانوں کے مابین زمین کا تنازع قبائل کے درمیان مسلح جھڑپوں کی وجہ بنا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان جھڑپوں میں تاحال 42 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 183 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس تنازعے کی وجہ سے کرم کی مرکزی شاہراہ ٹل تا پارا چنار کی سڑک تقریباً 10 روز بند رہی۔ مظاہرین کے مطابق یہ شاہراہ حالیہ دنوں بھی مسافروں کے لیے محفوظ نہیں ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلام آباد میں جاری احتجاجی مظاہرے کے منتظم و یکجہتی کمیٹی کے رکن حماد کاظم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا ہے کہ جب تک حکومت گرینڈ جرگے کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں کامیاب نہیں ہوگی اور ٹل پارا چنار روڈ کو مسافروں کے سفر کے لیے محفوظ نہیں بنایا جائے گا اس وقت تک یہ احتجاج جاری رہے گا۔
اس سے قبل علاقے کے گرینڈ جرگے نے پریس کلب کے باہر احتجاج کرنے والے ان مظاہرین کے حق میں فیصلہ کیا تھا اور دوسرے گروپ کو ایک سال مکمل ہونے پر لیز پر دی گئی زمین دوسرے گروپ کو واپس کرنے کی ہدایت دی تھی۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر کرم جاوید محسود نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جب علاقے میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی موجودگی کی وجہ سے سکیورٹی صورت حال پہلے ہی کشیدہ ہے، اس دوران انتظامیہ علاقے میں سکیورٹی کے حوالے سے حالات بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ڈی سی کرم نے مزید کہا کہ کرم میں زمینی تنازعے پر دو قبائل میں کشیدگی کے بعد فائربندی کے اعلان کا اطلاق پانچ اکتوبر تک ہے۔
اس سے قبل ضلع کرم میں سال 2007 میں شروع ہونے والا تنازع کئی سال جاری رہا تھا اور چار سال گزرنے کے بعد 2011 میں قبائلی عمائدین نےجرگے کی مدد سے اسے ختم کیا گیا تھا۔