fbpx
خبریں

فرانس، جرمنی اور برطانیہ غزہ میں فائر بندی کے حامی، لیکن اسرائیل کے حملے جاری/ اردو ورثہ

فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے رہنماؤں نے پیر کو کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی پر بات چیت میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی۔

ان ممالک کے رہنماؤں حماس کے پاس موجود قیدیوں کی واپسی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے۔

فائر بندی کی کوششیں اپنی جگہ لیکن اسرائیل کے غزہ پر جان لیوا حملے جاری ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے پیر کو کہا کہ گذشتہ 48 گھنٹے کے دوران اسرائیلی حملوں میں 107 فلسطینی جان سے گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سات اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی فوجی حملے میں کم از کم 39 ہزار 897 فلسطینی شہری جان سے جا چکے ہیں جبکہ 92 ہزار 152 زخمی ہوئے ہیں۔

 غزہ کی سول ایمرجنسی سروس نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ غزہ شہر کے سکول کے احاطے پر اسرائیلی فضائی حملے میں تقریباً 100 افراد کی جان گئی۔

ادھر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اےپی) کے مطابق پیر کو ایک مشترکہ بیان میں تینوں ملکوں کے رہنماؤں نے امریکہ، قطر اور مصر کی جانب سے 10 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے معاہدے کی تازہ ترین کوششوں کی حمایت کی ہے۔

ثالثوں نے کئی ماہ تک فریقین کو تین مرحلوں پر مشتمل منصوبے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جس کے تحت حماس، اسرائیل کی جانب سے قیدی بنائے گئے فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے میں باقی ماندہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دے گی جنہیں سات اکتوبر کو قیدی بنایا گیا جبکہ اسرائیل غزہ سے نکل جائے گا۔

بیان کے مطابق: ’لڑائی اب ختم ہونی جانی چاہیے اور حماس کی جانب سے حراست میں لیے گئے تمام قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔ غزہ کے عوام کو فوری اور بلا روک ٹوک امداد کی فراہمی اور تقسیم کی ضرورت ہے۔‘

بیان پر پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں، جرمن چانسلر اولاف شولز اور برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے دستخط ہیں۔

بیان میں ایران اور اس کے اتحادیوں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ ایسے کسی بھی جوابی حملے سے گریز کریں جس سے گذشتہ ماہ بیروت اور تہران میں دو سینیئر عسکریت پسندوں کے قتل کے بعد علاقائی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب فضائی کمپنیاں مشرق وسطیٰ سے آنے اور جانے والی پروازوں کی معطلی میں توسیع کر رہی ہیں کیونکہ اسرائیل کے حالیہ حملوں کے جواب میں ایران اور حزب اللہ کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کی تیاری کی جا رہی ہے۔ 

جرمن لفتہانسا گروپ جس میں آسٹریلیا اور سوئٹزر لینڈ کی فضائی کمپنیوں شامل ہیں نے پیر کو کہا کہ تل ابیب، تہران، بیروت اور عراقی کردستان کے شہر اربیل کے لیے ان کی پروازیں 21 اگست تک معطل رہیں گی۔

ایئر فرانس نے کہا ہے کہ اس نے پیرس اور بیروت کے درمیان اپنی پروازوں کی معطلی کے ساتھ ساتھ لبنان میں سکیورٹی کی صورت حال کے پیش نظر اپنی ذیلی فضائی کمپنی ٹرانساویا فرانس کی پروازوں کی معطلی میں بدھ 14 اگست تک توسیع کردی ہے۔

ایئر فرانس نے 29 جولائی کو بیروت کے لیے پروازیں معطل کر دی تھیں۔

آئرش ایئر لائن ریان ایئر نے کہا ہے کہ وہ منگل سے 26 اگست تک تل ابیب سے باہر بن گوریان بین الاقوامی ہوائی اڈے سے آنے اور جانے والی تمام پروازیں منسوخ کر رہی ہے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے