پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے آج اینکر عمر عادل کو گرفتار کر لیا ہے جس کے بعد ان کی جانب سے اعتراف کیا گیا ہے کہ انہوں نے حالیہ پوڈکاسٹ میں خاتون صحافی غریدہ فاروقی کے خلاف نازیبا گفتگو کی تھی۔
ایف آئی سائبر کرائم ونگ میں درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ’اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے ایف آئی اے میں درخواست دی ہے کہ عمر عادل نامی یو ٹیوبر نے اپنے یو ٹیوب اکاؤنٹ، فیس بک، ایکس اورانسٹا گرام پر ایک ویڈیو لگائی جس میں ملزم نے درخواست گزار پر ایسے الزام لگائے جن سے نہ صرف شہرت متاثر ہوئی بلکہ جذبات کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔‘
ایف آئی اے کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش الزامات کا اعتراف کر لیا ہے۔ ان کی ویڈیوز اور اکاؤنٹس کا ریکارڈ ڈیوائسز سمیت حاصل کر لیا گیا ہے نیز مزید برآمدگی کے لیے ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ایف آئی اے کی جانب سے بتایا گیا کہ ’ملزم نے اب تک تفتیش میں جو اعتراف کیے ہیں وہ ہتک عزت قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔ لہذا درخواست گزار کی شکایت پر قانون کے مطابق عمل درآمد کیا جارہا ہے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سوشل میڈیا پر بھی ایک خاتون سے متعلق نازیبا گفتگو کرنے پر صارفین کی جانب سے ڈاکٹر عمر عادل پر تنقید کی جا رہی ہے۔
اپنے ذاتی یوٹیوب چینل کے لیے عمر عادل کا متنازع انٹرویو کرنے والے زوہیب سلیم بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جس ویڈیو پوڈ کاسٹ میں میرے سوال پر عمر عادل نے غریدہ فاروقی اور خاتون اینکرز کے بارے میں نازیبا الزام لگائے وہ ہم نے احساس ہوتے ہی ڈلیٹ کر دی تھی۔ لیکن کچھ لوگوں نے ویڈیو میرے چینل سے ڈاؤن لوڈ کر کے وائرل کی۔ میں نے پہلے بھی معذرت کی ہے، اب بھی کر رہا ہوں۔ میں نے بطور صحافی انٹرویو کیا لیکن انہوں نے جو زبان استعمال کی اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
’میں نے ایف آئی اے کو بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور عمر عادل کے بیانات کی بھی مذمت کرتا ہوں۔ خواتین کا احترام کرتا ہوں میں نے کبھی ان کے بارے میں اخلاق سے گری ہوئی کبھی کوئی بات نہیں کی۔‘