fbpx
خبریں

بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہروں کی تازہ لہر کے دوران مزید ’آٹھ اموات‘/ اردو ورثہ

بنگلہ دیش میں اتوار کو ہزاروں مظاہرین دارالحکومت ڈھاکہ کے مرکز میں جمع ہوئے جو وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مظاہرین جن کی بڑی تعداد لاٹھیوں سے لیس ہے، حکومتی کریک ڈاؤن کے خلاف اور مزید رعایتوں کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔

ملک گیر احتجاج اور سول نافرمانی کی مہم کے اہم رہنما آصف محمود نے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ ’لڑنے کے لیے تیار رہیں‘۔

اتوار کو فیس بک پر آصف محمود نے لکھا: ’لاٹھیاں تیار کرو اور بنگلہ دیش کو آزاد کراؤ۔‘

ادھر ملک کی فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ ’فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی اور آئندہ بھی ایسا ہی کرے گی۔‘

مظاہروں کے بعد کچھ سابق فوجی افسران طلبہ تحریک میں شامل ہو گئے تھے جب کہ سابق آرمی چیف جنرل اقبال کریم نے مظاہروں کی حمایت کے اظہار میں اپنی فیس بک پروفائل تصویر کو سرخ کر دیا تھا۔

موجودہ آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے ہفتے کو ڈھاکہ میں فوجی ہیڈکوارٹرز میں افسران سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بنگلہ دیش کی فوج عوام کے اعتماد کی علامت ہے۔‘

فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا: ’فوج ہمیشہ عوام کے ساتھ کھڑی رہی اور لوگوں کی خاطر اور ریاست کو درپیش ضرورت میں بھی ایسا ہی کرے گی۔‘

بیان میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں اور یہ واضح طور پر نہیں بتایا گیا کہ آیا فوج احتجاجی تحریک کی حمایت کر رہی ہے یا نہیں۔

کرفیو کے ذریعے فوج نے مختصر طور پر امن بحال کیا تھا لیکن رواں ہفتے حکومت کو مفلوج کرنے کے مقصد سے شروع کی گئی عدم تعاون کی تحریک میں مظاہرین بڑی تعداد میں سڑکوں پر لوٹ آئے۔

ہفتے کو جب لاکھوں مظاہرین نے ڈھاکہ میں مارچ کیا پولیس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ نے مظاہرین پر سخت پولیس کریک ڈاؤن کے بعد ہفتے کو ملک گیر سول نافرمانی شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے حکومت سے تعاون نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔

گذشتہ ماہ سول سروس ملازمتوں کے کوٹہ کے خلاف ہونے والی ریلیوں کے بعد ملک کے کئی علاقوں میں کشیدگی دیکھی گئی اور شیخ حسینہ کے 15 سالہ دور کی اس بدترین بدامنی میں 200 سے زائد افراد جان سے گئے تھے۔

جمعے کو نماز کے بعد بڑی تعداد میں لوگ طلبہ رہنماؤں کی جانب سے حکومت پر مزید رعایتوں کے لیے دباؤ ڈالنے کی اپیل پر سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

ابتدائی مظاہروں کے انعقاد کے ذمہ دار گروپ ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن‘ نے اپنے ہم وطنوں پر زور دیا کہ وہ اتوار سے حکومت کے ساتھ مکمل طور پر عدم تعاون کی تحریک شروع کریں۔

اس گروپ کے رکن آصف محمود نے ہفتے کو اے ایف پی کو بتایا کہ ’اس میں ٹیکس اور یوٹیلٹی بلوں کی عدم ادائیگی، سرکاری ملازمین کی ہڑتالیں اور بینکوں کے ذریعے بیرون ملک ترسیلات زر کی ادائیگی روکنا شامل ہیں۔‘

محمود کے ساتھی طلبہ رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ دوبارہ ملک گیر ریلیاں نکالی جائیں گی۔

Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے