صوبہ سندھ کے شہر کراچی سے اغوا ہونے والی معروف کاروباری شخصیت اور کولا نیکسٹ کے مالک ذوالفقار احمد کے وکیل علی اشفاق نے اتوار کی رات انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ذوالفقار احمد کو رہا کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی انسپیکٹر جنرل آف پولیس کراچی ساؤتھ اسد رضا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ذوالفقار احمد بخیریت لاہور اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
پراچہ ٹیکسٹائل ملز اور میزان گروپ کے مینیجنگ ڈائریکٹر ذوالفقار احمد کو 23 جولائی کی شام کو مسلح افراد اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
وکیل علی اشفاق کے مطابق آج شام سات بجے سے وہ ذوالفقار احمد کے والد سے رابطے میں تھے جب یہ اطلاع ملی کہ ذوالفقار احمد جلد اہل خانہ سے ملنے والے ہیں۔
ذوالفقار احمد پراچہ کی کمپنی کی تیار کردہ کولا نیکسٹ اور دوسرے مشروبات کو گذشتہ سال اکتوبر میں غزہ کے اندر شروع ہونے والی اسرائیل جارحیت کے نتیجے میں اسرائیلی کمپنیوں سے منسلک مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک کے نتیجے میں مقامی ہونے کی وجہ سے کافی پزیرائی حاصل ہوئی ہے۔
ایف آئی آر کے مدعی عمران ملک کے مطابق: ’ذوالفقار احمد 23 جولائی کو شام تقریباً ساڑھے پانچ بجے ماڑی پور روڈ شیر شاہ میں واقع آفس سے اپنے دوست قیصر کے ساتھ کلفٹن جانے کے لیے روانہ ہوئے۔ چھ بجے قیصر نے انہیں فون کرکے واقعے کی اطلاع دی۔‘
ذوالفقار احمد کے اغوا کے لیے درج شدہ ایف آئی آر کے مطابق: ’جب ذوالفقار احمد اور ان کے دوست قیصر آگرہ تاج کالونی کے پاس ماڑی پور روڈ پر ایدھی موبائل سینٹر کے پاس پہنچے تو ایک سفید ٹویوٹا سرف، بغیر نمر پلیٹ، نے ان کی گاڑی کو روکا۔
’گاڑی سے آٹھ نامعلوم مسلح افراد اترے اور ذوالفقار احمد اور ان کے دوست قیصر کو اپنے ساتھ لے گئے۔ کچھ دیر بعد قیصر کو گاڑی سے اتار دیا گیا اور ذوالفقار احمد کو اپنے ساتھ زبردستی اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اغوا کی خبر ملنے پر ذوالفقار کے اہل خانہ اور کمپنی انتظامیہ نے کلری پولیس سٹیشن میں اسی دن درخواست جمع کرائی۔ تاہم پولیس کی جانب سے شکایت درج نہ کرنے پر اہل خانہ نے سندھ ہائی کورٹ سے جمعے کو رجوع کیا تاکہ اغوا کا مقدمہ درج کروایا جا سکے۔
قبل ازیں ذوالفقار احمد کی اہلیہ عنبر ذوالفقار نے عدالت کو دی گئی درخواست میں کہا تھا کہ ان کے ’شوہر کی گمشدگی کی اطلاع ملنے پر مینیجر عمران ملک نے کلری تھانے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی، مگر پولیس نے ایف آئی درج نہیں کی اور نہ ہی ان کے شوہر کا پتہ لگایا ہے۔‘
سندھ ہائی کورٹ نے جمعے کو درخواست کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی وزارت داخلہ، محکمہ داخلہ سندھ، انسپیکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 جولائی تک جواب طلب کیا تھا۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد کلری تھانے کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کو بھی 30 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
ذوالفقار احمد 2016 سے ٹیکسٹائل اور میزان گروپ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں، جو اپنے فلاحی کاموں کے باعث بھی جانے جاتے ہیں۔