صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں پولیس نے معروف کاروباری شخصیت ذوالفقار احمد کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا۔ دوسری جانب ذوالفقار احمد کے وکیل نے کہا ہے کہ پنجاب سے کولا نیکسٹ کے دو سینیئر ملازمین کو اغوا کر لیا گیا۔
ذوالفقار احمد پراچہ ٹیکسٹائل ملز اور میزان گروپ کے مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ ان کی کمپنی کی تیار کردہ کولا نیکسٹ اور دوسرے مشروبات کو گذشتہ سال اکتوبر میں غزہ کے اندر شروع ہونے والی اسرائیل جارحیت کے نتیجے میں اسرائیلی کمپنیوں سے منسلک مصنوعات کے بائیکاٹ کی تحریک کے نتیجے میں مقامی ہونے کی وجہ سے کافی پزیرائی حاصل ہوئی ہے۔
ڈپٹی انسپیکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کراچی ساؤتھ اسد رضا نے ہفتے کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ذوالفقار احمد کے اغوا کا مقدمہ پراچہ ٹیکسٹائل ملز کے مینیجر عمران ملک کی مدعیت میں درج کیا گیا۔‘
ایف آئی آر کے مدعی عمران ملک کے مطابق: ’ذوالفقار احمد 23 جولائی کو شام تقریباً ساڑھے پانچ بجے ماڑی پور روڈ شیر شاہ میں واقع آفس سے اپنے دوست قیصر کے ساتھ کلفٹن جانے کے لیے روانہ ہوئے۔ چھ بجے قیصر نے انہیں فون کرکے واقعے کی اطلاع دی۔‘
ایف آئی آر کے مطابق: ’جب ذوالفقار احمد اور ان کے دوست قیصر آگرہ تاج کالونی کے پاس ماڑی پور روڈ پر ایدھی موبائل سینٹر کے پاس پہنچے تو ایک سفید ٹویوٹا سرف، بغیر نمر پلیٹ، نے ان کی گاڑی کو روکا۔
’گاڑی سے آٹھ نامعلوم مسلح افراد اترے اور ذوالفقار احمد اور ان کے دوست قیصر کو اپنے ساتھ لے گئے۔ کچھ دیر بعد قیصر کو گاڑی سے اتار دیا گیا اور ذوالفقار احمد کو اپنے ساتھ زبردستی اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایف آئی آر کے متن کے مطابق: ’ذوالفقار احمد تاحال لاپتہ ہیں اور ان کا موبائل فون بھی مسلسل بند ہے۔‘
اغوا کی خبر ملنے پر ذوالفقار کے اہل خانہ اور کمپنی انتظامیہ نے کلری پولیس سٹیشن میں اسی دن درخواست جمع کرائی۔ تاہم پولیس کی جانب سے شکایت درج نہ کرنے پر اہل خانہ نے سندھ ہائی کورٹ سے جمعے کو رجوع کیا تاکہ اغوا کا مقدمہ درج کروایا جا سکے۔
ذوالفقار احمد کی اہلیہ عنبر ذوالفقار نے عدالت کو دی گئی درخواست میں کہا کہ ان کے ’شوہر کی گمشدگی کی اطلاع ملنے پر مینیجر عمران ملک نے کلری تھانے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی، مگر پولیس نے تاحال ایف آئی درج نہیں کی اور نہ ہی ان کے شوہر کا پتہ لگایا ہے۔‘
سندھ ہائی کورٹ نے جمعے کو درخواست کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی وزارت داخلہ، محکمہ داخلہ سندھ، انسپیکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 جولائی تک جواب طلب کیا ہے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد کلری تھانے کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کو بھی 30 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
ذوالفقار احمد 2016 سے ٹیکسٹائل اور میزان گروپ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ہیں، جو اپنے فلاحی کاموں کے باعث بھی جانے جاتے ہیں۔
ذوالفقار احمد کے وکیل نے عرب نیوز کو بتایا کہ عدالتی حکم اور ان کے احتجاج سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ان کی ٹیم پولیس سٹیشن پہنچی جہاں جمعے کو چار گھنٹے انتظار کے بعد آخر کار مقدمہ درج ہوا اور اس کی ایک کاپی انہیں فراہم کی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ معاملہ اس وقت مزید پیچیدہ ہو گیا جب جمعے کو جاری ہونے والے عدالتی فیصلے کے بعد کولا نیکسٹ کے دو سینیئر ملازمین کو لاہور اور قصور سے اٹھا لیا گیا۔
’میزان بیورجیز کے ڈپٹی مینیجر برائے فنائنس حسن نواز کو لاہور سے جبکہ کمپنی کے جنرل مینیجر دانیال افضل خان کو قصور سے سفید ڈبل کیبن گاڑیوں میں آئے مسلح افراد نے اغوا کر لیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملازمین کی رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دی جائے گی۔