اے ایف پی نے بدھ کے روز ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے نئے مطالبات پر بات چیت کے لیے اسرائیلی وفد کی قطر کے دارالحکومت دوحہ آمد ملتوی کر دی گئی ہے۔
گفتگو کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ کل کے لیے طے شدہ ملاقاتیں بغیر کسی وجہ بتائے اگلے ہفتے کے اوائل تک ملتوی کر دی گئی ہیں۔
قطر، مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر کئی ماہ سے درپردہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
تجویز کردہ جنگ بندی مرحلہ وار طریقے پر مرکوز ہے، جس کا آغاز ابتدائی جنگ بندی سے ہونا ہے۔
حالیہ بات چیت امریکی صدر جو بائیڈن کے مئی کے آخر میں پیش کردہ فریم ورک پر مبنی ہے، جس کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ اسے اسرائیل کی طرف سے تجویز کیا گیا ہے۔
انہی ذرائع نے اس سے قبل کہا تھا کہ اسرائیلی وفد کی قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی سے ملاقات متوقع تھی تاکہ امن معاہدے کے لیے نئے اسرائیلی مطالبات پر بات چیت کی جا سکے، جن میں شمالی غزہ میں شہریوں کی واپسی پر کنٹرول بھی شامل ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو، جن کے دفتر نے گذشتہ ہفتے کے آخر میں مذاکراتی ٹیم کی روانگی کے منصوبوں کا اعلان کیا تھا، بدھ کو واشنگٹن میں امریکی کانگریس سے خطاب کرنے پہنچے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن جمعرات کو نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے تاکہ جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کی پیش رفت پر بات چیت کی جا سکے۔
قطر کی وزارت خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ شیخ محمد نے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن سے بات کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ’غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تازہ ترین پیش رفت اور خطے میں جنگ ختم کرنے کے لیے مشترکہ ثالثی کی کوششوں کے بارے میں تازہ ترین معلومات پر بات چیت کی۔‘