افغان حکام نے کہا ہے کہ بدھ کے روز پاکستانی فورسز کی جانب سے داغے گئے توپ خانے کے گولے مشرقی افغانستان کے دیہات پر گرے، جس سے کم از کم پانچ دیہاتی ہلاک ہو گئے۔
یہ واقعہ پاکستان کی سرحد سے متصل کنڑ صوبے کے سرکانو ضلعے میں پیش آیا، جو اس سے قبل بھی سرحد پار گولہ باری کا شکار رہا ہے۔
کنڑ کے گورنر کے ترجمان عبدالغنی موسمیم نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز ڈیورنڈ لائن کے ساتھ ایک باڑ لگا رہی تھیں کہ اسی دوران انہوں نے سرکانو میں ایک افغان سکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ کی۔
انہوں نے کہا، ’جب افغان فورسز نے جوابی فائرنگ کی، تو انہوں (پاکستانی فورسز) نے سرکانو ضلعے کے دیہاتوں پر بھاری توپ خانے کا استعمال شروع کر دیا۔ اس گولہ باری میں پانچ دیہاتی ہلاک اور دس مزید زخمی ہوئے ہیں۔‘
پاکستانی سکیورٹی حکام کی جانب سے فوری طور پر اس خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کنڑ کے صوبائی پولیس کے ترجمان فرید دہقان نے اس واقعے کی تصدیق کی لیکن کہا کہ گولہ باری میں چھ شہری ہلاک اور آٹھ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ گولے کنڑ کے صوبائی دارالحکومت اسد آباد میں بھی گرے۔ کنڑ کے مقامی حکومتی عہدیدار حبیب اللہ وزیر نے کہا کہ منگل کے روز کنڑ سے نامعلوم حملہ آوروں نے ایک مارٹر فائر کیا جس سے باجوڑ ضلعے میں ایک خاتون زخمی ہو گئیں اور ان کا گھر تباہ ہو گیا۔
پاکستان اور افغانستان کی سرحد 2,400 کلومیٹر طویل ہے جس کے دیہات سرحد کے دونوں طرف واقع ہیں اور مساجد اور گھروں کا ایک دروازہ پاکستان میں اور دوسرا افغانستان میں ہے۔
سرحد پار گولہ باری کے واقعات باقاعدگی سے رپورٹ ہوتے رہے ہیں، جو اکثر دونوں طرف کے شہریوں کی ہلاکتوں کا باعث بنتے ہیں۔
پاکستانی میڈیا نے اس سے قبل کنڑ صوبے میں عسکریت پسند تنظیموں، بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے مشتبہ ٹھکانوں پر پاکستانی سکیورٹی فورسز کی گولہ باری کی خبریں دی تھیں۔
فروری میں پاکستان میں حکام نے کہا تھا کہ باجوڑ میں ایک پاکستانی خاندان کے سات افراد اس وقت ہلاک ہو گئے جب کنڑ صوبے سے داغا گیا ایک مارٹر گولہ ان کے گھر پر گرا۔