fbpx
خبریں

چینی پاور پلانٹس سے مقامی کوئلے کے استعمال پر بات کریں گے: اویس لغاری/ اردو ورثہ

توانائی کے بحران سے دوچار پاکستانی حکومت رواں ماہ ملک میں کام کرنے والے چینی پاور پلانٹس سے درآمد شدہ کوئلے کے بجائے پاکستان کے تھر کے مقامی کوئلے کو استعمال کرنے درخواست کرے گی۔

وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کے سربراہ اویس لغاری نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حکام چین کے دورے کے دوران بیجنگ سے پاکستان کے توانائی کے شعبے کے قرضوں کی دوبارہ پروفائلنگ پر بھی بات چیت شروع کر سکتے ہیں۔

اویس لغاری بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی طرف سے تجویز کردہ پاور سیکٹر کے ڈھانچے میں بنیادی اصلاحات پر تبادلہ خیال کرنے والے وفد کا بھی حصہ ہوں گے جس نے گذشتہ ہفتے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے نئے اور وسیع بیل آؤٹ پروگرام پر اتفاق کیا تھا۔

پڑوسی ملک چین نے پاکستان میں 20 ارب ڈالر سے زائد کے توانائی کے منصوبے لگائے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایجنڈے پر ساتھ آگے بڑھنے کا ایک اہم مقصد ہمارے درآمد شدہ کوئلے پر چلنے والے یونٹس کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنا ہے۔ اس کا مستقبل قریب میں توانائی، بجلی کی قیمت پر بہت بڑا اثر پڑے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی منتقلی سے اسلام آباد کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کو کم کرکے پاکستان میں چینی ملکیت والے پلانٹس کو فائدہ پہنچے گا، اس سے منافع کی واپسی میں آسانی اور ڈالر کے لحاظ سے بہتر منافع کی پیشکش ہوگی۔‘

اویس لغاری نے کہا کہ اس منتقلی سے پاکستان کو درآمدات میں سالانہ 200 ارب روپے (70 کروڑ ڈالر) سے زیادہ کی بچت ہو گی جس سے بجلی کی قیمت میں 2.5 روپے فی یونٹ کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

اپریل میں اینگرو کی ایک ذیلی کمپنی نے اپنے تمام تھرمل اثاثوں کو فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی جس میں سندھ اینگرو کول مائننگ کی پاکستان لبرٹی پاور کو فروخت بھی شامل ہے۔ لبرٹی نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے زرمبادلہ کی کمی اور اس کے مقامی کوئلے کے ذخائر کی صلاحیت کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم اس موقع پر وفاقی وزیر نے توانائی سیکٹر کے قرضے کی دوبارہ پروفائلنگ پر چین کے ساتھ ممکنہ بات چیت کی وضاحت کرنے سے انکار کردیا۔

پاکستان کا پاور سیکٹر بجلی کی چوری اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کی بلند شرحوں سے دوچار ہے جس کے نتیجے میں لامتناہی قرض جمع ہو رہا ہے اور آئی ایم ایف کی طرف سے بھی اس بارے میں تشویش کا اظہار کی گئی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ حکومت ’سرکلر ڈیٹ‘ کو کم کرنے کے لیے اس سیکٹر کے ڈھانچے میں اصلاحات نافذ کر رہی ہے۔ قرضوں کا یہ نہ ختم ہونے والا چکر ایک سال میں 100 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

ملک کے غریب اور متوسط طبقے کے گھرانے پچھلے سال آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ سے متاثر ہوئے ہیں جس سے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

پاکستان میں بجلی کے سالانہ استعمال میں 16 سالوں میں پہلی بار مسلسل کمی متوقع ہے کیونکہ موسم گرما میں درجہ حرارت ریکارڈ بلندی پر پہنچنے کے باوجود زیادہ ٹیرف گھریلو صارفین کو بجلی کے استعمال سے باز رکھ رہا ہے۔
اویس لغاری نے کہا: ’ہم نے پچھلے سال یا ڈیڑھ سال میں بجلی کی مانگ میں کمی کا رجحان دیکھا ہے اور ہم توقع کر رہے ہیں کہ یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ ہم بجلی کی قیمت کو معقول نہیں بناتے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا سب سے بڑا چیلنج طلب کو سکڑنے سے روکنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ بجلی کے لیے فی یونٹ ٹیرف زیادہ مہنگا ہے اس لیے شہری اور دیہی دونوں طرح کے صارفین اب سولر جیسے متبادل ذرائع کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

ان کے بقول: ’اس وقت ہمارے پاس تقریباً سولر سے حاصل ہونے والی بجلی ایک ہزار میگا واٹ ہے جو نیٹ میٹرنگ سسٹمز اور دیگر ذرائع کی صورت میں گرڈ پر موجود ہے۔ یہ ایک بہت ہی قدامت پسندانہ تخمینہ ہے کیوں کہ (سولر) اس وقت گرڈ پر اس سے بھی پانچ سے چھ گنا زیادہ ہو سکتا ہے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے