پاکستانی دفتر خارجہ نے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ہفتے کو اپنے قونصل خانے پر حملے اور جرمن حکام کی طرف سے مشن کے احاطے کے تقدس اور سلامتی کے تحفظ میں ناکامی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ویانا کنوینشن برائے قونصلر تعلقات، 1963 کے تحت میزبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قونصلر احاطے کی تقدس کی حفاظت کرے اور سفارت کاروں کی سلامتی کو یقینی بنائے۔‘
دفتر خارجہ کے بیان میں کیا گیا ہے کہ ’کل کے واقعے میں، فرینکفرٹ میں پاکستان کے قونصل خانے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا گیا، جس سے اس کے قونصل عملے کی جان کو خطرہ لاحق ہوا۔ ہم جرمن حکومت کو اپنے شدید احتجاج سے آگاہ کر رہے ہیں۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’ہم جرمن حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ ویانا کنوینشنز کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور جرمنی میں پاکستانی سفارتی مشنز اور عملے کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
’ہم جرمن حکام پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ کل کے واقعے میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کریں، ان کے خلاف کارروائی کریں اور سکیورٹی کی خامیوں کے ذمہ دار افراد کو بھی جوابدہ ٹھہرائیں۔‘
اس سے قبل جرمنی میں پاکستان کے سفارتخانے نے ہفتے کو فرینکفرٹ کے قونصل خانے میں ’شر پسندوں کے ہاتھوں توڑ پھوڑ‘ کے عمل کی مذمت کی تھی۔
اتوار کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم اس شرپسندوں کے توڑ پھوڑ کے قابل مذمت فعل کی مذمت کرتے ہیں۔‘
بیان میں بتایا گیا ہے کہ 20 جولائی 2024 کو پاکستانی قونصل خانے میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ’پاکستانی سفارتخانہ جرمن حکام سے رابطے میں ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایسی صورت حال دوبارہ پیدا نہ ہو اور شرپسندوں کو قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم اپنی کمیونٹی سے صبر اور پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘
20 جولائی 2024 کو جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں واقع پاکستانی قونصل خانے کے احاطے میں مشتعل ہجوم داخل ہوگیا جس نے ہاتھوں میں افغانستان کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مختلف ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مشتعل ہجوم میں سے ایک شخص پاکستانی قونصل خانے کے صحن میں لگے جھنڈے کے ڈنڈے پر چڑھ کر پاکستانی پرچم کو اتار لیتا ہے اور اسے بعد میں مجمعے میں پھاڑنے کی کوشش کرتا نظر آتا ہے۔
جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں مقیم صحافی مہوش ظفر کے مطابق فرینکفرٹ میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) نے پاکستان میں جان سے جانے والے پی ٹی ایم کے کارکن اور شاعر گیلامن وزیر کی موت کے خلاف فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصلیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا تھا۔
اس اعلان کی وجہ سے جرمن پولیس نے اسے معمول کی کارروائی سمجھتے ہوئے پاکستانی قونصل خانے کے باہر محض ایک موبائل تعنیات کی تھی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مظاہرے کے آغاز میں مقررین نے پاکستانی حکمرانوں اور افواج پاکستان کے خلاف نازیبا الفاظ کا اٍستعمال کیا، جس سے مظاہرے کے شرکا میں اشتعال پھیل گیا۔
احتجاجی مظاہرے میں شریک بعض افراد نے پاکستانی قونصل خانے کے احاطے میں داخل ہو کر پاکستان کے پرچم کو پول سے اتارا اور اس کی بے حرمتی کرتے ہوئے جلانے کی بھی کوشش کی۔
تاہم پولیس کی بروقت کارروائی سے پرچم کو جلانے سے بچایا لیا گیا۔
قونصل خانے کی عمارت میں داخل ہونے والوں نے قونصلیٹ پر پتھراؤں بھی کیا، جس سے عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے۔
بعدازاں پولیس کی بھاری نفری پاکستانی قونصل خانے پہنچ گئی، جسے دیکھتے ہی مشتعل مظاہرین منتشر ہو گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق مظاہرین میں زیادہ تعداد جرمنی میں پناہ کے خواہش مند لوگوں کی تھی، جنہیں مختلف کیمپوں سے لایا گیا تھا۔