fbpx
خبریں

اسرائیل کی غزہ میں گولہ باری، کم از کم 30 فلسطینی جان سے گئے/ اردو ورثہ

اسرائیلی فوج نے ہفتے کو غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں کم از کم 30 فلسطینی جان سے گئے۔

طبی عملے کے رکن نے بتایا کہ غزہ کے شمالی حصے میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں جان سے جانے والوں میں مقامی صحافی محمد ابو جاسر، ان کی اہلیہ اور دو بچے بھی شامل ہیں۔

غزہ میں سرکاری میڈیا آفس نے بتایا کہ ابو جاسر کی موت کے بعد  سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی فائرنگ سے مرنے والے فلسطینی میڈیا کارکنوں کی تعداد 161 ہو گئی ہے۔

گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں 37 فلسطینیوں کی جان گئی اور متعدد مکانات تباہ ہو گئے۔ 

امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں النصیرات کیمپ میں ایک کثیر منزلہ عمارت پر فضائی حملے میں دو مقامی صحافیوں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

رفح میں، جہاں اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کا مقصد حماس کے مسلح ونگ کی آخری بٹالین کو ختم کرنا ہے، رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ٹینک شہر کے شمالی علاقوں میں اندر تک جا چکے ہیں اور اسرائیلی فوج نے مغرب میں ایک پہاڑی چوٹی پر قبضہ کر لیا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے رفح میں آپریشن جاری رکھا اور شہر کے مغربی حصے میں تل السلطان کے علاقے میں گذشتہ روز متعدد مسلح افراد کو مار دیا۔ فوج کا کہنا ہے کہ اس نے وسطی غزہ میں عسکریت پسندوں کے بنیادی ڈھانچے پر چھاپے مارے۔

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فوج نے یہ بھی کہا کہ اس نے وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاح میں  عسکریت پسندوں کے زیر استعمال مقام کو نشانہ بنایا۔

قطر اور مصر کی قیادت میں اور امریکہ کی حمایت یافتہ فائر بندی کی کوشش اب تک  ناکام رہی ہے۔ اسرائیل اور حماس اس تعطل کے لیے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 38 ہزار 919 فلسطینی شہری جان گنوا چکے ہیں۔

منگل کو اسرائیل نے کہا کہ اس نے حماس کے فوجی ونگ کی آدھی قیادت کو ختم کر دیا اور اب تک تقریبا 14 ہزار جنگجوؤں کو مار دیا یا گرفتار کر لیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کے 326 فوجی مارے گئے۔

حماس نے اموات کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے اور کہا کہ اسرائیل اپنی رپورٹوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے تاکہ ’جعلی فتح‘ کا تاثر دیا جا سکے۔




Source link

رائے دیں

Back to top button
Close

Adblock Detected

برائے مہربانی ایڈ بلاکر ختم کیجئے