تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی) نے جمعے کو کہا کہ حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے پیش نظر فیض آباد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔
ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسن رضوی کے معاون علی وزیر نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار فہد عزیز کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کنٹینر سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل جمعے کی شب وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں سرکاری میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں کہا کہ تحریک لیبک پاکستان اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر اقدامات پر مزید بڑھایا جائے گا۔
رانا ثنا اللہ، عطا تارڑ نے تحریک لبیک رہنماؤں کے ساتھ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں مذاکرات میں جن معاملات پر اتفاق ہوا ان کی تفصیل پیش کی۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ آج حکومت کے ساتھ مذاکرات میں فلسطین کے مسلمانوں کی امداد اور اسرائیل کی مذمت کے حوالے سے بات ہوئی۔
حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان مذاکرات میں طے ہونے والے امور پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مسلمانوں کی مدد جاری رکھیں گے اور اس میں اضافہ کریں گے اور ٹی ایل پی بھی اس میں معاونت فراہم کرے گی۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو پر ان کا کہنا تھا کہ ’نتن یاہو ذاتی طور پر دہشت گردی اور جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔۔۔ حکومت پاکستان اس مذمت کو جاری رکھے گی اور ہر وہ طریقہ استعمال کرے گی جس سے دہشت گردی کے مرتکب لوگ اور اس کے سربراہ کی مذمت کی جا سکے۔‘
ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان اسرائیلی مصنوعات پر بھی معاملات طے پائے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس بارے میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو کہ ان مصنوعات کی تحقیقات کریں گی جن کے استعمال سے اسرائیل کی مالی مدد ہو رہی ہو۔
رانا ثنا اللہ نے عافیہ صدیقی کے حوالے سے بھی بتایا کہ مذاکرات میں ان پر بھی بات ہوئی اور ’ایک ایسا ملک ہے جو ویسے تو انسانی حقوق کی بات کرتا ہے لیکن عافیہ صدیقی کے معاملے میں انسانی حقوق اسے یاد نہیں ہے۔‘
رانا ثنا نے عافیہ صدیقی کی رہائی میں تیزی کے حوالے سے اعادے کا اعلان کیا۔
فیض آباد دھرنا ختم ہو گا؟
تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان امجد رضوی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ جب تک مرکزی کنٹینر سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان نہیں ہوگا، دھرنا ختم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’امید ہے آج دھرنا ختم کر دیا جائے گا۔‘
پارٹی کی حکومتی نمائندگان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے متعلق سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ مذاکراتی کمیٹی سے تاحال رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔ ان کے واپس پہنچنے پر لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔