نائب وزیر اعظم اور سینیٹر اسحاق ڈار نے منگل کو بتایا کہ ابھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا اور اس معاملے پر مرکزی قیادت اور اتحادیوں سے مشاورت کے بعد فیصلہ قانون و آئین کے مطابق کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس، نو مئی کے فسادات اور سائفر کیس کے علاوہ حال ہی میں پاکستان کے سیاسی عمل سے متعلق امریکہ میں قرارداد پیش کرنے میں کردار پر پی ٹی آئی کے خلاف پابندی لگانے کے لیے قابل عمل شواہد موجود ہیں۔
وزیر اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے، تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے گی۔
اسحاق ڈار نے آج لاہور میں داتا دربار کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اطلاعات واضع کر چکے ہیں کہ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد ہی اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہہ چکی ہے کہ پی ٹی آئی ایک فارن فنڈنگ جماعت ہے اور پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن کے پاس اس کے ثبوت موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ملکی سلامتی سب سے زیادہ عزیز ہونی چاہیے اور قومی سلامتی کے خلاف کوئی بات نہیں سنیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ نو مئی کے واقعے میں ملوث لوگوں کو سزا ملنی چاہیے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان سے قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے آج سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے لیے پارلیمنٹ میں اتحادیوں سے مشاورت سے ہی آگے بڑھا جائے گا۔
تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے پیر کو حکومتی فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے لیے جو وجوہات بیان کی جا رہی ہیں وہ پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے اپنے ہی پیر پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف ہیں۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات نے پابندی کے لیے سائفر کیس اور انتخابی دھاندلی سے متعلق امریکی کانگریس کی قرارداد کی وجوہات بیان کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان سائفر کیس میں بری ہو چکے ہیں۔ امریکی کانگریس کی قرارداد میں ان مشکلات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جن کا ایک سیاسی جماعت کو چند ماہ میں سامنا کرنا پڑا جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی تصدیق کر چکی ہے کہ پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت ہے۔
ادھر امریکہ نے پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر کہا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی تشویش کا باعث ہے۔
پیر کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک سوال کے جواب میں کہا: ’ہم نے حکومت کی رپورٹس اور بیانات دیکھے ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ یہ ایک پیچیدہ عمل کا آغاز ہے، لیکن یقینی طور پر کسی سیاسی جماعت پر پابندی ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے لیے بہت تشویش کا باعث ہوگی۔‘