پاکستان کی وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر اور منگل کی درمیانی شب وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 9 روپے 99 پیسے، جب کہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 6 روپے 18 پیسے اضافہ کیا گیا ہے۔
نئی قیمتوں کا اطلاق 16 جولائی سے ہو گا۔
حالیہ اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت فی لیٹر275 روپے 60 پیسے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 283 روپے 63 پیسے فی لیٹر ہو گی۔
وفاقی حکومت نے فنانس بل میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد کو بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کر دیا ہے تاکہ رواں مالی سال میں 1.28 ٹریلین روپے اکٹھے کیے جا سکیں، جو پچھلے سال کے 960 ارب روپے کے بجٹ سے تقریباً 91 ارب روپے زیادہ ہیں۔
موجودہ پندرہ دن کے دوران پیٹرول اور ایچ ایس ڈی دونوں پر درآمدی پریمیم بالترتیب 9.60 ڈالر اور 6.50 ڈالر فی بیرل پر برقرار ہیں۔
دوسری طرف پندرہ دن کے دوران ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں تقریباً 17 پیسے کی کمی ہوئی ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکومت اس وقت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی دونوں پر تقریباً 77 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کرتی ہے۔
اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے، حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پی ڈی ایل وصول کرتی ہے، جس سے عام طور پر عوام متاثر ہوتے ہیں۔
حکومت ایک لیٹر پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 17 روپے کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کر رہی ہے۔
پٹرولیم اور بجلی کی قیمتیں اعلیٰ مہنگائی کے اہم محرک رہے ہیں۔
پٹرول زیادہ تر پرائیویٹ ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں والی سواریوں میں استعمال ہوتا ہے۔
دوسری طرف ڈیزل کی قیمت میں اضافے کو انتہائی مہنگائی سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔