عام طور پاکستان میں تکنیکی پڑھائی کے باوجود نوجوانوں کو عملی زندگی میں تجربہ کی کمی کے باعث مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ایسا ادارہ موجود ہے جو نہ صرف مخصوص مدت میں ہنرمندی کے ڈپلومے اور سرٹیفیکیٹ کرواتا بلکہ مختلف شعبوں میں ہنر سکھلا کر روزگار بھی مہیا کرتا ہے۔
نیوٹیک یونیورسٹی اب تک سینکڑوں ہنر مند نوجوانوں کو چین اور جاپان بھیج چکی ہے، جہاں وہ اپنی قابلیت کی بنا پر نوکری کر کے ملک کے لیے زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔
نیوٹیک کے ڈائریکٹر ندیم خالد نے کہا کہ ’ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم ہنرمند نوجوان برآمد کرتے ہیں۔ کیونکہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اس لیے یہ ہمارا سرمایہ ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ برین ڈرین نہیں ہے۔ جس ملک کے پاس جو ہو گا وہ وہی برآمد کریں گے۔ اگر ہمارے پاس جوان زرخیز دماغ اور مین پاور ہے تو یہ بھی ہماری طاقت ہے۔ ان نوجوانوں کے لیے اگر پاکستان میں انڈسٹریز کم ہونے کی وجہ سے روزگار کے مواقع نہیں ہیں تو بیرون ملک جا کر زرمبادلہ کمانے کا آپشن موجود ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’عام طور پر جن نوجوانوں کا پڑھائی میں دل نہیں لگتا انہیں نکما سمجھا جاتا ہے لیکن ایسے لوگ ہنر سیکھنے میں زیادہ قابل ثابت ہوتے ہیں اور اس کی مثال ہمارے ادارے میں ویٹرنگ، ہوٹلنگ، سلائی، ڈیزائننگ، ہیوی مشینری کے استعمال کی تربیت حاصل کرنے والوں اور اس بل بوتے پر روزگار حاصل کرنے والے نوجوان موجود ہیں۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈائریکٹر نیوٹیک نے مزید کہا کہ ’آٹھ لیول آف ایجوکیشن ہوتے ہیں اور عام طور پر ہماری یونیورسٹیز لیول پانچ تا آٹھ کرواتی ہیں، جس میں گریجویشن، ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی شامل ہیں۔ لیول ایک تا چار کسی کی ترجیح نہیں ہے، جس میں ووکیشنل ٹریننگ شامل ہے۔ ہم ٹریننگ اور ہنر مندی کو ترجیح دیتے ہیں۔‘
نیوٹیک نامی تعلیمی ادارہ، جو ہوٹل منیجمنٹ سے گارمنٹس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تمام شعبوں میں، ہر عمر کے افراد کے لیے چھ ماہ سے تین سال کا عملی ڈپلومہ کرواتے ہیں۔ اس کے علاوہ ادارے کی یہ بھی کوشش ہے کہ متعلقہ انڈسٹریز کے ساتھ ڈگری کرنے والے ہنر مند نوجوانوں کو منسلک کر دیا جائے۔ ادارے میں نہ صرف پاکستانی بلکہ افغانستان کے طلبہ و طالبات بھی زیر تعلیم ہیں، جو اقوام متحدہ کے جانب سے مفت کورسز میں ہنر سیکھ رہے ہیں۔