پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بارشوں سے متعلقہ واقعات میں کم از کم 24 افراد جان سے چلے گئے اور 80 دوسرے زخمی ہوئے، جب کہ صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے آئندہ دو دنوں میں مزید بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔
صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے متعلق ادارے پروونشل ڈیساسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان محمد مظہر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’صوبہ میں موسلا دھار بارشوں کے باعث کم از کم 24 افراد ہلاک اور دیگر 80 زخمی ہوئے، جب کہ جمعہ سے اب تک 40 کے قریب مکانات کو نقصان پہنچا،‘
انہوں نے کہا کہ اتوار اور پیر کی درمیانی رات بھی پنجاب کے مختلف اضلاع میں موسلادھار بارشوں کے امکانات ہیں اور یہ سلسلہ منگل تک جاری رہ سکتا ہے۔
پنجاب پی ڈی ایم اے کے مطابق گذشتہ دو دنوں کے دوران لاہور، سرگودھا، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، کوٹ ادو اور بہاولپور شہروں میں موسلادھار بارش ہوئی۔
پاکستان میں وفاقی سطح پر قدرتی آفات سے متعلق ادارہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے رواں مہینے پنجاب اور سندھ میں اس مون سون کے دوران موسلادھار بارشوں کی وجہ سے ’ہنگامی‘ صورت حال کے متعلق خبردار کیا تھا۔
پنجاب پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق: ’صوبائی حکومت نے حکام کو متاثرین کے لواحقین کے لیے مالی معاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔‘
انہوں نے لوگوں کو بارش کے دوران اور پانی کھڑا ہونے کی صورت میں بجلی کے کھمبوں اور تاروں سے دو رہنے خستہ حال چھتوں پر جمع ہونے سے گریز کرنے کی ہدایت کی۔
پی ڈی ایم اے نے ہر ضلع میں انتظامیہ کو صورت حال کی نگرانی کے لیے 24 گھنٹے کنٹرول رومز کو فعال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ایک بیان میں میونسپلٹیز اور واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا) کو خصوصاً نشیبی علاقوں میں چوکس رہنے اور ڈی واٹرنگ اور پمپنگ سٹیشنوں کو تیار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پنجاب میں مون سون کی بارشیں 15 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے جب کہ صوبے کے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کا بہاؤ اس وقت معمول کی سطح پر ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق: ’ہنگامی حالات میں ہیلپ لائن 1129 پر کال کی جا سکتی ہے۔‘
اسی سال اپریل میں شدید بارشوں سے پاکستان میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کو جنم دیا تھا جس کے نتیجے میں 92 افراد جانوں سے گئے اور 116 زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان کے پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے اور چھت گرنے سے 21 اموات کی اطلاع ملی ہے، جب کہ ملک کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں طوفانی بارشوں سے کم از کم 15 اموات کی اطلاع ہے۔
این ڈی ایم اے نے رواں ماہ مون سون کا موسم شروع ہونے سے قبل پاک این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ کے نام سے ایک کمیونٹی مصروفیت ایپ لانچ کی تھی، جو قومی اور صوبائی زبانوں میں تنظیموں اور اہلکاروں کے لیے الرٹ اور اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہے۔
2022 میں مون سون کی شدید بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے پاکستان میں کئی علاقے زیر آب آگئے تھے، جس سے فصلوں اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچانے کے علاوہ کم از کم 1700 اموات، لاکھوں لوگوں کے بے گھر ہونے اور اربوں ڈالر کے نقصان ہوا تھا۔