پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو کہا ہے کہ حکومت کا کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بات ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران کہی۔ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی پاکستانیوں اور یہاں موجود غیر ملکیوں کے قتل میں ملوث ہے اور حکومت کا ’ٹی ٹی پی سے کسی قسم کے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ افغان حکام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کریں گے جنہوں نے افغانستان کے اندر پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں اور وہاں کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘
پاکستانی حکومت کے عہدیدار حالیہ مہینوں میں متعدد بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ پڑوسی ملک افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی ملک میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے۔
رواں سال مارچ میں پاکستان کے علاقے بشام میں ایک بس پر خودکش حملے میں پانچ چینی انجینئرز مارے گئے تھے اور پاکستانی حکام کی طرف سے کہا گیا کہ چینی انجینئرز پر حملے کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کی گئی لیکن افغان حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان کو اس معاملے میں ملوث کرنا درست نہیں۔
پاکستان میں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا اور صرف اسی ہفتے ایسے حملوں میں ایک افسر سمیت کم از کم چھ فوجیوں کی جان گئی جبکہ پولیس اہلکار اور عام شہری بھی اپنے زندگی گنوا بیٹھے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کراچی میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گذشتہ اتوار کو شہر میں ڈی ایس پی علی رضا پر حملے اور ان کے قتل سے متعلق تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اس میں ’90 فیصد امکان کہ ڈی ایس پی علی رضا کے قتل میں ٹی ٹی پی ذمہ دار ہے۔‘
رواں سال مارچ میں پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں زیادہ تر دہشت گردی افغان سرزمین سے ہو رہی ہے جنہیں ’یہاں بھی پناہ گاہیں میسر ہیں۔‘
پاکستانی کی وزارت خارجہ کی طرف سے بھی رواں سال مارچ میں ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’پاکستان افغانستان کے عوام کا بہت احترام کرتا ہے، تاہم افغانستان میں برسراقتدار لوگوں میں سے بعض عناصر فعال طور پر ٹی ٹی پی کی سرپرستی کر رہے ہیں اور اسے پاکستان کے خلاف پراکسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘
لیکن افغان حکومت کے عہدیداروں کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان کو تعاون کی یقین دہانیاں بھی کروائی جاتی رہی ہیں۔
گذشتہ ہفتے ہی پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا تھا کہ افغانستان نے یقین دہانی کروائی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی اور ان کے بقول اب ان یقین دہانیوں پر عمل کرنے کا وقت آگیا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کی سرزمین کو پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں استعمال نہیں ہونا چاہیے اور اس پر حال ہی میں دوحہ کانفرنس میں ذبیح اللہ مجاہد نے یقین دہانی کروائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔‘