ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہنٹر بائیڈن پس پردہ ’ فیصلے‘ کر رہے اور صدر کی جانب سے وائٹ ہاؤس کی دوڑ سے باہر ہونے سے مستقل انکار کی وجہ ان کی ’انا‘ہے۔
فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ وہ نومبر میں بائیڈن کا سامنا کرنے کے لیے ’تیار‘ ہیں لیکن ان کے حریف دستبردار ہوتے ہیں یا نہیں اس سے ’کوئی فرق نہیں پڑے گا‘۔
انہوں نے شان ہنٹی کو بتایا کہ ’وہ انہیں بچاتے ہیں اور اب بھی وہ ایک طرح سے بچا ہی رہے ہیں، لیکن اب ایسا کرنا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ میرے خیال میں جل (بائیڈن) انہیں یہاں رہتے ہوئے دیکھنا چاہیں گی، وہ اچھا وقت گزار رہی ہیں۔ میں نے محسوس کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ اچھا وقت گزار رہی ہیں اور میں سن رہا ہوں کہ ہنٹر فیصلے کر رہے ہیں۔
’مجھے لگتا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر رہیں گے۔ ان میں انا ہے اور وہ چھوڑنا نہیں چاہتے…مجھے لگتا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر رہیں گے…کوئی بھی اس طرح سے ہار ماننا نہیں چاہتا۔
’انہیں خود ایک طویل عرصے تک برا محسوس ہوگا۔ اس طرح چھوڑنا مشکل ہے، جس طرح وہ انہیں باہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بائیڈن نے سینیئر ڈیموکریٹس کی جانب سے باگ ڈور نائب صدر کملا ہیرس کو سونپنے کے مطالبے کے باوجود صدارتی انتخابات کی دوڑ میں موجود رہنے کا عزم پھر ظاہر کیا ہے- یہ ایک ناپسندیدہ خلفشار ہے کیونکہ صدر اس ہفتے واشنگٹن ڈی سی میں نیٹو کے ایک بڑے سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
ایوانِ نمائندگان کے اقلیتی رہنما حکیم جیفریز کی طرف سے بلائے گئے بند دروازوں کے پیچھے ہونے والے بحرانی مذاکرات میں، کئی نمائندوں نے تجویز دی کہ 81 سالہ بائیڈن کے لیے، اپنی تباہ کن مباحثے کی کارکردگی کے بعد، راستہ چھوڑنے کا وقت آ گیا ہے۔
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پانچ ڈیموکریٹس اب سامنے آئے ہیں جنہوں نے عوامی طور ایسا ہی کہا ہے، ہیرس کو پارٹی کی 2024 کی امیدوار کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور ان کی تعریف کل بااثر ایڈم شِف اور دیگر نے کی ہے۔
فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ یہ (ہیرس) ہوں گی۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ ووٹ کے بارے میں بہت فکرمند ہیں۔ اگر یہ وہ نہیں ہیں، تو وہ بہت، بہت، میرا مطلب ہے، وہ ہچکچا رہے ہیں۔ وہ اسے کسی اور طریقے سے نہیں کرنا چاہتے۔‘
انہوں نے اچھا کام نہیں کیا اور انہوں نے بہت سی چیزوں پر کام نہیں کیا لیکن مجھے لگتا ہے کہ سیاسی نقطہ نظر سے وہ ان ہی کے ساتھ جائیں گے۔ وہ متبادل کے بارے میں بھی بات نہیں کر رہے۔
’اور ایسا لگتا ہے کہ اگر وہ کسی بھی وجہ سے باہر ہوتے ہیں، اور مجھے نہیں لگتا کہ وہ باہر ہونا چاہتے ہیں، لیکن اگر وہ باہر نکلتے ہیں، تو یہ وہی ہوں گی۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے پاس بہت طاقت ہے کیونکہ ان کے پاس ڈیلیگیٹس ہیں۔ آپ جانتے ہیں، جب آپ کے پاس ڈیلیگیٹس ہوتے ہیں، تو جب تک وہ خود یہ نہیں کہتے کہ میں باہر ہو رہا ہوں، وہ اسے نکالنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے، سوائے 25ویں ترمیم کے۔‘
جمعے کو بائیڈن نے اے بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اصرار کیا تھا کہ صرف ’خداوند قادر مطلق‘ ہی انہیں جانے کے لیے قائل کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ وہ ٹرمپ کو چیلنج کرنے کے لیے صحیح آدمی ہیں۔
پنسلوانیا میں انتخابی مہم کے دوران اختتام ہفتہ انہوں نے پیر کی صبح ایم ایس این بی سی کے مارننگ جو میں اپنی اس بات پر اور بھی زیادہ زور دیا ہے۔
پیر کی دو پہر وائٹ ہاؤس نے روزانہ کی بریفنگ میں اس بات کی تردید کی تھی کہ بائیڈن پارکنسنسن کی بیماری میں مبتلا ہیں۔