پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے جمعہ کو کہا ہے کہ اگلے ہفتے شروع ہونے والے محرم الحرام کے دوران جلوسوں کی سکیورٹی خدشات کے پیش نظر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چھ دن کے لیے پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
یہ تجویز محرم الحرام کے ابتدائی دس دنوں میں نکالے جانے والے جلوسوں کی وجہ سے دی گئی ہے۔ ان ایام میں اقلیتی شیعہ مسلمان حسین ابن علی علیہ السلام، جو آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پوتے تھے، کی وفات کی یاد میں 10 روزہ سوگ مناتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے برطانوی خبر رساں ادارے رؤئٹرز کو بتایا کہ ’یہ ایک سفارش ہے اور ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو سوشل میڈیا پر کچھ فرقہ وارانہ مسائل کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ملک میں انارکی پھیلا سکتے ہیں۔‘
صوبائی حکومت نے جمعرات کو پاکستان کی وزارت داخلہ کو بھیجے گئے ایک خط میں لکھا کہ اس اقدام کا مقصد اقلیتوں کو فرقہ وارانہ تشدد سے بچانا ہے۔
خط، جو روئٹرز نے دیکھا، میں کہا گیا ہے کہ ’ نفرت انگیز مواد / غلط معلومات کو کنٹرول کرنے کی غرض سے پنجاب بھر میں فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام، یوٹیوب، ٹوئٹر اور ٹک ٹاک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو عارضی طور پر بند کیا جائے۔‘
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت داخلہ نے روئٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
پاکستان نے فروری میں ہونے والے انتخابات کے بعد سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس تک رسائی روک رکھی ہے، جسے وزارت داخلہ نے اپریل میں عدالت میں جمع کرائے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے تھا۔
شہری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پابندی کو انتہائی پولرائزڈ ملک میں اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی پر حملہ قرار دیا ہے۔
جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت نے کہا ہے کہ انتخابات کے دن موبائل فون سروس کی معطلی اور اس کے بعد ایکس پر پابندی ان کے سپوٹرز کو نقصان پہنچانے کی کوشش تھی۔
ایک عدالت 12 جولائی کو عمران خان کی آخری سزا کے متعلق فیصلہ سنائے گی، جو حالیہ مجوزہ پابندی کا پہلا دن ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ تجویز ان کے حامیوں کی طرف سے احتجاج کے کسی ممکنہ خطرے سے متعلق ہے یا نہیں۔